کسی بزرگ نے کہا کہ
"”اللہ آپ کو آسانیاں بانٹنےکی توفیق عطا کرے””””
انہوں نے
جواب دیا کے ہم مال پاک کرنے کے لئے زکات بھی دیتے ہیں ، بلا ٹالنے کے لئے حسب ضرورت صدقہ بھی دیتے ہیں ، اور تو اور کام والی کے بچے کی تعلیم کا ذمہ بھی اٹھایا ہوا ہے، ہم تو کافی آسانیاں بانٹ چکے…..
ایک مضطرب مسکراہٹ کے بعد فرمایا :
بیٹا ! سانس، پیسے ، کھانا، یہ سب رزق کی اقسام ہیں ، اور رازق وہ ہے تم نہیں؛
تم یہ سب کرنا چھوڑ دو تو بھی اس کی ذات یہ سب فقط ایک ساعت میں عطا کر سکتی ہے ، تم تو یہ سب کر کے محض اشرف المخلوقات ہونے کا فرض ادا کر رہے ہو .
میں تمہیں سمجھاتا ہوں آسانیاں بانٹنا کیا ہے؟
کسی اداس اور مایوس آدمی کے کندھے پے ہاتھ رکھ کے اس کی ایک گھنٹہ لمبی بات پیشانی پے بغیر شکن لاۓ سننا آسانی ہے ،
کسی بیوہ کی بیٹی کے رشتے کی اپنی ضمانت پہ تگ و دو کرنا آسانی ہے ،
صبح آفس جاتے ہوے کسی یتیم بچے کو اسکول لے جانے کی ذمہ داری لینا آسانی ہے ،
اگر آپ کسی گھر کے داماد یا بہنوئی ہیں تو خود کو تمام رشتوں سے افضل نہ سمجھنا بھی آسانی ہے ،
کسی غصے میں بپھرے آدمی کی نہایت غلط بات برداشت کرنا آسانی ہے ،
کسی کی غلطی ، لغزش یا غلط فہمی پہ خدائی صفت بروے کار لانا اور پردہ ڈالنا بھی آسانی ہے ..
چاۓ والے کو اوے کہہ کے نہ بلانا بھی آسانی ہے ،
گلی کے کونے پے چھابڑی والے سے دام پہ بحث نہ کرنا آسانی ہے ،
آفس ، دکان یا کام کی جگہ پے چوکیدار یا ملازم سے گرم جوشی سے ملنا اور اس کے بچوں کا حال پوچھنا بھی آسانی ہے ،
ہسپتال میں اپنے مریض کی دیکھ بھال کے ساتھ، برابر والے بستر پہ پڑے انجان مریض کے پاس بیٹھ کے دو لمحےتسّلی دینا بھی آسانی ہے،