لاہور: ریٹرننگ آفیسر نےقومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 کےغیرسرکاری غیرحتمی نتائج کا اعلان کرتے ہوئے220 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج جاری کردیے۔
تفصیلات کے مطابق ریٹرننگ آفیسرمیاں شاہد نے لاہور کے حلقہ این اے 120 کے غیرسرکاری غیرحتمی نتائج کا اعلان کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی امیدار بیگم کلثوم نواز کو کامیاب قرار دیا، انہوں نے 61745 ووٹ حاصل کیے۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 کے غیرسرکاری غیرحتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک کی امیدوار یاسمین راشد نے 47099 ووٹ حاصل کیے جبکہ پیپلزپارٹی کے فیصل میر نے1414ووٹ حاصل کیے۔
این اے 120 کے غیر حتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق ملی مسلم لیگ کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار محمد یعقوب شیخ نے 5822 ووٹ حاصل کیےجبکہ جماعت اسلامی کے ضیاالدین انصاری نے592 حاصل کیے۔
ریٹرننگ آفیسرکا کہنا ہے کہ این اے 120 میں ووٹنگ کا تناسب 39.42 فیصد رہا،1 ہزار731 ووٹ مسترد ہوئے جبکہ مجموعی طورپرایک لاکھ 26 ہزار860 ووٹ ڈالے گئے۔
واضح رہے کہ ریٹرننگ آفیسر میاں شاہد کا کہنا ہےاین اے 120 کے حتمی نتائج کا اعلان 19 ستمبر کو کیا جائےگا
سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی لاہور کی نشست این اے 120 پر ضمنی انتخاب کے لئے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہا جس کے بعد ووٹوں کی گنتی کی گئی۔

نتائج مسلم لیگ نواز کے حق میں آنے کے بعد پارٹی کارکنان کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں جشن منایا گیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور مریم نواز سمیت متعدد پارٹی رہنماؤں نے جیت پر مبارک باد دی۔
نواز شریف کے گرد گھیرا ڈالنے والی قوتوں کو شکست ہوئی، مریم نواز
سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی نے کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ آپ نے ان قوتوں سے مقابلہ کیا جو میدان میں نظر آتے ہیں اور ان سے بھی جو میدان میں نظر نہیں آتے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ن لیگ اکیلی کھڑی تھی اور دوسری جانب وہ قوتیں تھیں جو بار بار منتخب وزیراعظم پر وار کرتی ہیں۔
’آج پولنگ اسٹیشنز پر مسلم لیگ نواز کے ووٹروں کو کہا گیا کہ آپ کا ووٹ یہاں نہیں ہے۔ عوام نے نواز شریف کے خلاف تمام سازشوں کو مسترد کردیا۔‘
انہوں نے کہا کہ آج ان قوتوں کو شکست ہوئی جنہوں نے نواز شریف کے گرد گھیرا ڈالا، عوام نے اپنا فیصلہ سنادیا کہ وزیراعظم ہی ان کا حقیقی وزیراعظم ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ ان کو جو 60 ہزار ووٹ ملے وہ 60 لاکھ ووٹوں کے برابر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران لوگوں کے منہ پر کالا کپڑا ڈال کر غائب کیا گیا، امجد نظیر بٹ کو اٹھایا گیا اور ان کا اب تک پتہ نہیں وہ کہاں ہیں۔
یاسمین راشد نے ن لیگ کا بھرپور مقابلہ کیا، عمران خان
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ یاسمین راشد نے حکومت، ن لیگ اور اس کے فنڈز کا بھرپور مقابلہ کیا۔
انہوں نے ڈاکٹر یاسمین راشد کی ہمت اور عزم کو خراج تحسین پیش کیا اور حلقے میں کام کرنے والے تحریک انصاف کے کارکنان خصوصاً خواتین کا بھی شکریہ ادا کیا۔
الیکشن کمیشن کیخلاف عدالت سے رجوع کریں گی، یاسمین راشد
نتائج کی آمد کے بعد ڈاکٹر یاسمین راشد نے الیکشن کمیشن کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ وہ پہلے ہی کہہ چکی تھیں کہ وہ ہاریں یا جیتیں وہ الیکشن کمیشن کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ انتخاب کے نتائج پر گل گفتگو کریں گی اور آگے کے لائحہ عمل کا بھی اعلان کریں گی۔
’این اے 120 سے لوگ غائب کیے گئے‘
ادھر سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا کہنا ہے کہ انہیں شکایات آ رہی ہیں کہ این اے 120 میں ان کی جماعت کے لوگ غائب کیے گئے ہیں۔
لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ مریم نوازنےاین اے120 میں بہت اچھی مہم چلائی، لیکن کل سے انہیں شکایات آ رہی ہیں کہ این اے 120 سے لوگوں کو غائب کیا جا رہا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کلثوم نواز کا لندن میں ابھی علاج چل رہا ہے اور آئندہ دنوں میں ان کی مزید سرجری ہو گی۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا جب کہ تحریک انصاف نے اس کی مخالفت کی۔ تاہم الیکشن کمیشن نے پولنگ کا وقت نہیں بڑھایا اور پانچ بجے کے بعد پولنگ اسٹیشنز پر آنے والے لوگوں کو واپس بھیج دیا گیا۔

ضمنی انتخاب کے لئے 44 امیدوار میدان میں تھے
قومی اسمبلی کی نشست کے لیے 44 امیدوار میدان میں تھے جن میں سے 8 امیدوار سیاسی جماعتوں کے تھے۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کلثوم نواز جب کہ تحریک انصاف کی یاسمین راشد اور پیپلز پارٹی کے فیصل میر میدان میں تھے تاہم حقیقی مقابلہ کلثوم نواز اور یاسمین راشد کے درمیان ہی تھا۔

پولنگ کا آغاز:
این اے 120 ضمنی انتخاب کے لئے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہو کر 5 بجے اختتام پذیر ہوا اور دن بھر مختلف پولنگ اسٹیشنز پر سیاسی کارکنان کے درمیان تلخ کلامی، جھگڑے اور ہاتھا پائی کے واقعات رپورٹ ہوتے رہے۔
لائیو اپ ڈیٹس
4:20PM
الیکشن کمیشن
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل الیکشن کمیشن ہارون خان نے ووٹنگ کا وقت ختم ہونے سے قبل کہا کہ انتخاب کے نتائج پولنگ ختم ہونے کے ایک گھنٹے کے بعد دیے جاسکتے ہیں۔
فائرنگ کا واقعہ
لاہور کے علاقے کچا ہال میں فائرنگ کا واقعہ بھی پیش آیا جس کے حوالے سے ایس پی سول لائن سید علی رضا نے کہا کہ کچا ہال روڈ کا علاقہ این اے 120 کے حلقے میں نہیں آتا اور فائرنگ کا این اے 120 کے ضمنی الیکشن سے کوئی تعلق نہیں۔

کارکنان میں جھگڑا
فاطمہ جناح میڈیکل پولنگ اسٹیشن کے باہر مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے کارکنان آمنے سامنے آگئے اور کشیدہ صورتحال کے پیش نظر رینجرز اور پولیس کی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور کارکنان کو پولنگ اسٹیشن کے قریب جانے سے روک دیا۔
دوسری جانب بلال گنج کے علاقے میں پولیس نے لیگی کارکنان کو پولنگ اسٹیشن کے قریب جانے سے روکا تو اس موقع پر اہلکاروں اور کارکنان کے درمیان تلخ کلامی کے بعد ہاتھا پائی ہوئی جس کے بعد پولیس کی مزید نفری طلب کرلی گئی۔

آئی ایس پی آر کی وضاحت
میڈیا نمائندوں کو پولنگ اسٹیشن کے اندر جانے کی اجازت نہ دینے کی اطلاعات پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) نے وضاحت جاری کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فوج نے کسی میڈیا نمائندے پر پولنگ اسٹیشن میں داخلے پر پابندی نہیں لگائی، جس میڈیا نمائندے کے پاس الیکشن کمیشن کا ایکریڈیشن کارڈ ہے وہ پولنگ اسٹیشنز کے اندر جاسکتا ہے۔

2:00PM
سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ
ڈی آئی جی آپریشنز حیدر اشرف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام پولنگ اسٹیشنز کی سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ کی جارہی ہے اور حلقے میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے ہیں۔
ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق کسی جگہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا تاہم سیاسی ماحول میں نعرے بازی کے واقعات پیش آرہے ہیں۔

تلخ کلامی
گاؤ شالہ کے علاقے میں قائم پولنگ اسٹیشن پر پی ٹی آئی کے کارکنان نے پولنگ اسٹیشن کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں روکا جس پر تلخی کلامی بھی ہوئی تاہم معمولی تلخ کلامی کے بعد پی ٹی آئی کارکنان منتشر ہوگئے۔
1:00PM
مختلف پولنگ اسٹیشنز پر سیاسی جماعت کے کارکنان کے درمیان تصادم کے بعد سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے آئی جی پنجاب کو فون کیا اور کہا کہ سیاسی رہنماؤں کو پولنگ اسٹیشنز کے اندر جانے سے روکا جائے۔

پولنگ کے ابتدائی 7 گھنٹے
ضمنی انتخاب کے پہلے گھنٹے ووٹنگ کا عمل سست رہا لیکن دوسرے گھنٹے میں چند ایک لوگوں نے پولنگ اسٹیشنز کی جانب رخ کیا جس کے بعد مختلف پولنگ اسٹیشنز پر لوگوں کا رش دیکھا گیا۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ابتدائی گھنٹوں میں ووٹرز کی تعداد پولنگ اسٹیشنز میں کم رہی لیکن دوسرے مرحلے میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ بڑھنے کا امکان ہے۔
10:40AM
سیاسی جماعت کے کارکنوں میں تلخ کلامی
فاطمہ جناح میڈیکل کالج کے باہر سیاسی جماعت کے کارکن کی گاڑی کی موٹر سائیکل سوار کو ٹکر سے ایک بچہ زخمی ہوگیا جس کے بعد موٹر سائیکل سوار اور سیاسی جماعت کے کارکنوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔
اس موقع پر پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کے کارکنوں نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔

انتظامات تسلی بخش قرار
تحریک انصاف کی امیدوار یاسمین راشد نے لاہور کے کوپر روڈ پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا اور انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا، میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار لوگوں کو سہولیات مہیا کریں اور رکاوٹیں نہ ڈالیں کیوں کہ پولیس جتنی حکومت کی ہے اتنی ہماری بھی ہے۔

8:45ٓAM
صوبائی وزیر خوراک کا پولنگ اسٹیشن کا دورہ
وزیرخوراک پنجاب بلال یاسین نے ریٹیگن روڈ پر قائم پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا جہاں انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ پولنگ اسٹیشن میں غیر متعلقہ افراد موجود ہیں۔
حلقے میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں جس کے تحت فوج، پولیس اور رینجرز کی نفری تعینات ہے۔
انتخاب کے موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے فوج تعینات ہے اور ووٹروں کو جانچ پڑتال کے بعد پولنگ اسٹیشن کے اندر جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
39 پولنگ اسٹیشنوں پر بائیو میٹرک مشینوں کا تجربہ
این اے 120 میں پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد 220 ہے جن میں 102 مردانہ ، 98 زنانہ اور 19 مشترکہ پولنگ اسٹیشن ہیں۔
حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 21 ہزار 786 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 79 ہزار 642 اور خواتین کی تعداد ایک لاکھ 42 ہزار 144 ہے۔
