کوئٹہ : سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ بلوچستان کو ہم نے جہاں چھوڑا تھا اب بھی وہیں ہے۔ آصف علی زرداری نے حکومت کو بھی نشانہ بنایا کہتے ہیں جس حکومت کا وزیر خارجہ ہی نہ ہو اس کے بارے میں کیا کہوں۔
آصف علی زرداری حب میں سابق ڈپٹی اسپیکر بلوچستان قدوس بزنجو کی رہائشگاہ پہنچے، ان کے کزن کے انتقال پر تعزیت کی، سابق صدر سے صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی سمیت 20 سے زائد منتخب نمائندگان اور سیاسی رہنمائوں نے ملاقاتیں کیں اور بلوچستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
میڈیا سے گفتگو میں سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ افغانستان میں بھارت کی مداخلت ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی ہو رہی ہے۔ سابق صدر نے کہا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق پارلیمانی جماعتوں کے موقف کے ساتھ ہیں مگر حتمی فیصلہ اے پی سی میں کریں گے۔
انہوں نے حکمرانوں کو بھی خوب تنقید کا نشانہ بنایا، کہتے ہیں میاں صاحب جب سے حکومت میں آئے ہیں چھوٹی سوچ رکھتے ہیں۔ آصف علی زرداری نے شکار نہ کرنے کی بات کرتے ہوئے بھی تیر چلا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شیر کا شکار تو دور کی بات کبھی تیتر کا شکار بھی نہیں کیا۔
آصف علی زرداری بولے بلوچستان میں لوگوں کو اقلیت میں تبدیل ہونے کا خوف ہے بلوچستان کو ہم نے جہاں چھوڑا تھا اب بھی وہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے واضح کیا کہ عرفان اللہ مروت سے ملاقات ہوئی ہے پارٹی میں شامل نہیں کیا۔