چیف ایڈیٹر: محمد جاویدعظیمی
جمعرات, مارچ 4, 2021
Chief Editor : Muhammad Javed Azeemi
Daily Roshni Urdu | روزنامہ روشنی انٹرنیشنل
Web & Mobile Application Development
  • صفحہ اول
  • پاکستان
  • بین الاقوامی
  • کھیلوں کی دنیا
  • نگارشات
  • صحت
  • معروف شخصیات
  • اداریہ
  • وڈیوز/پیغامات
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • پاکستان
  • بین الاقوامی
  • کھیلوں کی دنیا
  • نگارشات
  • صحت
  • معروف شخصیات
  • اداریہ
  • وڈیوز/پیغامات
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ
No Result
View All Result
Daily Roshni Urdu | روزنامہ روشنی انٹرنیشنل
No Result
View All Result
صفحہ اول نگارشات

روحانی حواس کو بیدار کرنے کا موثر طریقہ مراقبہ ہے۔

اکتوبر 4, 2017
میں نگارشات
0 0
روحانی حواس کو بیدار کرنے کا موثر طریقہ مراقبہ ہے۔
0
شئیر کیا گیا
0
بار دیکھا گیا
Share on FacebookShare on Twitter

انسانی صلاحیتوں کا اصل رُخ اس وقت حرکت میں آتا ہے جب روحانی حواس متحرک
ہو جاتے ہیں۔ یہ حواس ادراک و مشاہدات کے دروازے کھولتے ہیں جو عام طور پر بند رہتے ہیں۔ انہی حواس سے انسان آسمانوں اور کہکشانی نظاموں میں داخل ہوتا ہے ۔ غیبی مخلوقات اور فرشتوں سے اس کی ملاقات ہوتی ہے۔
روحانی حواس کو بیدار کرنے کا موثر طریقہ مراقبہ ہے۔
* الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی *
انسان دو رخوں پر مشتمل ہے۔ایک شعور اور دوسرا لا شعور۔ دونوں رخوں کے اپنے اپنے حواس ہیں ۔حواس کا قانون یہ ہے کہ ایک قسم کے حواس غالب ہوتے ہیں تو دوسری قسم کے حواس مغلوب ہو جاتے ہیں۔جب لاشعوری حواس غالب ہو تے ہیں تو اسے ہم نیند کا نام دیتے ہیں اور جب شعوری حواس غالب ہوتے ہیں تو اسے ہم بیداری کا نام دیتے ہیں۔

لاشعوری زندگی زماں و مکاں کی قید سے آزاد ہوتی ہے مثلاً نیند میں ہم ہزاروں میل دور اپنے دوست و احباب سے سیکنڈز میں مل لیتے ہیں، فرشتوں کی دنیا میں پہنچ جاتے ہیں ، وغیرہ وغیرہ جبکہ شعوری زندگی ہم زمانیت و مکانیت میں مقیّد ہوکرگزارتے ہیں۔ ہمارا کوئی کام زمانی و مکانی فاصلے طے کئے بغیر نہیں ہوتا مثلاً ابھی آپ کےذہن میں آیا کہ آپ پانی پیئیں تو آپ نے جگ سے گلاس میں پانی ڈالا اور گلاس کو منہ تک لئے گئے اور پھر پانی پی لیا۔ یعنی خواہش یا تقاضے کے پیدا ہونے سے تکمیل تک آپ کو چند منٹ کا مکانی اور چند سیکنڈزیا منٹ کا زمانی فاصلہ طے کرنا پڑا۔ مادی زندگی کےباقی تمام امور کو اسی پر قیاس کر لیں۔

نیند پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں ہے یعنی نیند میں ہم اپنی مرضی سے کہیں نہیں آتے جاتے۔ اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہم اپنی مرضی سےنیند کے حواس استعمال کرتے ہوئے زمانیت و مکانیت کی گرفت سے آزاد زندگی کا تجربہ کریں، آسمانوں اور زمین کی حدوں سے باہر نکل کر حقائق کا مشاہدہ کریں تو اسکے لئے ہمیں نیند کو بیداری میں منتقل کرنا پڑے گا۔ اس عمل کا نام مراقبہ ہے۔ مراقبہ میں ہم اپنی مرضی سے اپنے اوپر لا شعوری کیفیات طاری کرتے ہیں۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا جا چکا ہے کہ لاشعوری حواس میں منتقل ہونے کیلئے ضروری ہے کہ شعوری حواس مغلوب کئے جائیں۔

جب تک شعوری حواس مغلوب نہیں ہو جاتے ہم مراقبہ کی کیفیت میں داخل نہیں ہو سکتے۔ مراقبہ سارے حواس کو ایک نقطہ ذہنی میں مجتمع کرنے کا نام ہے اور یہ مشق سے آتا ہے۔ جو لوگ نیا نیا مراقبہ شروع کرتے ہیں انکو یہ مشکل پیش آتی ہے کہ وہ ذہن کو ایک نقطے پر مرکوز نہیں کر پاتے، کوشش کرتے ہیں تو شعور مزاحمت کرتا ہے۔ اس لئے مراقبہ کے نئے طالب علم کو روحانی اساتذہ پہلے پہل نیلی روشنیوں کا مراقبہ کراتے ہیں تاکہ ذہن ایک نقطے پر مرکوز ہونا سیکھ لے۔لاشعوری کیفیات نقطے کے کھلنے پر شروع ہوتی ہیں اور نقطہ کو کھولنے کیلئے یا اسکے اندر داخل ہونے کیلئے ذہن کو اس پر مرکوز کرنا پڑتا ہے۔

نیلی روشنی کیا ہے اور یہ کس طرح ذہن پر اثر انداز ہوتی ہے اور اس میں ایک نقطے پر مرکوز ہونے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے یہ روحانی سائنس کا ایک حصہ ہے۔ چونکہ یہ مقام اس کی تفصیل کامتحّمل نہیں میں انتہائی اختصار کے ساتھ عرض کرتا ہوں۔

زندگی ساری انفارمیشن پر قائم ہے۔ انفارمیشن خیال کی صورت میں ہر وقت ہمارے دماغ پر وارد ہوتی رہتی ہے۔ ہمارا دماغ اسے پروسیس کر کے یعنی قبول کر کے یا رد کر کے سارے جسم کو احکامات دیتا رہتا ہے تاکہ اس انفارمیشن کو عمل میں منتقل کیا جا سکے۔یہ انفارمیشن اصل میں ایک تقاضا ہوتا ہے جسکی تکمیل اس پر عمل کی صورت میں ہوتی ہے۔عمل صرف وہی انفارمیشن بنتی ہے جسکو ہمارا ذہن جذب کر لیتا ہے۔ باقی رد ہو جاتی ہے۔ یہی خیالات ہمیں خوش یا غمگین کرتے رہتے ہیں۔ یہ انفارمیشن ہمیں روشنی کی صورت میں وصول ہوتی ہے۔ اور روشنی آسمان سے ہماری طرف آتی ہے۔ اور جس فضا سے وہ گزر کر آتی ہےاسے ہم آسمانی رنگ سے جانتے ہیں۔ میرے پیرومرشد حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب فرماتے ہیں آسمانی رنگ دراصل کوئی رنگ نہیں بلکہ ہمارے کہکشانی نظام میں موجود اربوں اسٹارز سے پھلینے والی روشنیوں کا مجموعہ ہوتا ہے۔ نہ تو انسان ان اربوں قسم کی کرنوں کو علیحدہ علیحدہ نام دے سکتا ہے اور نہ ہی ہر قسم کے رنگ کو آنکھوں میں جذب کر سکتا ہے۔ یہ اربوں قسم کی کرنیں مل جل کر جو فضا بناتی ہیں اسے نگاہ آسمانی رنگ سے تعبیر کرتی ہے۔

یہ فضا انسان کےاندر داخل ہو جاتی ہے۔ دماغ کے لاتعداد خلیات اس فضا سے معمور ہو جاتے ہیں جس سے خلیات کے اندر مخصوص کیفیات جنم لیتی ہیں۔لا شمار خلیات کی کیفیات مل جل کر وہم کی صورت اختیار کر لیتی ہیں۔یہی وہم ہی جذب ہو کر یا گہرا ہو کرخیال اور تصور بنتا ہے۔

ہمارا دماغ جس رنگ کو سب سے زیادہ قبول کرتا ہے وہ نیلا ہے۔ اگر ہم نیلے رنگ کو زیادہ سے زیادہ اپنے دماغ میں ذخیرہ کر لیں تو آسمان سے آنے والی ہر اطلاع کو ہمارا ذہن قبول کر لے گا۔یاد رہے حضور قلندر بابا اولیا ء کے بقول ہم عام طور پرہم ہمارے دماغ پر وارد ہونے والی انفارمیشن کا ایک ہزار میں سے صرف ایک حصہ جذب کر پاتے ہیں باقی رد کر دیتے ہیں اس لئے ہم لا شمار حقائق جو کہ غیب میں موجود ہیں ان سے لا علم رہتے ہیں۔ ذیادہ تر جو حصہ ہم جذب کر پاتے ہیں وہ وہی ہے جو ہمارے بشری تقاضے بنتا ہے یا جس کا تعلق ہماری مادی زندگی کے ساتھ کسی نہ کسی صورت میں ہوتا ہے۔

مختصراً نیلا رنگ زیادہ سے زیادہ جذب کرنے سے ہم پر سکون ہوتے ہیں، ذہن کو ایک نقطے پر مرکوز کرنے میں آسانی ہوتی ہے، حافظہ طاقتور ہوتا ہے اور ذہن تیز ہوتا ہے۔ بالخصوص دماغی کام کرنے والوں کیلئے،اسٹوڈنٹس اور پروفیسرز وغیرہ کیلئے نیلےرنگ کا مراقبہ بہت ہی فائدہ مند ہے۔ روحانی راستوں پر چلنے والوں کیلئے تو نیلے رنگ کا مراقبہ وہ بنیاد فراہم کرتا ہے جس سے اس راستہ پر سفر میں خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوتی ہے۔

شئیرTweetشئیر
پچھلی خبر

آج کی یادگار تصویر

اگلی خبر

نور الاسلام میں شہدائے کربلا کا پروگرام

متعلقہ خبریں

کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر90)
سفیران وطن کی خبریں

کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر90)

مارچ 3, 2021
کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر89)
سفیران وطن کی خبریں

کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر89)

مارچ 2, 2021
کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر88)
سفیران وطن کی خبریں

کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر88)

مارچ 1, 2021
کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر87)
سفیران وطن کی خبریں

کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر87)

فروری 27, 2021
کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر86)
سفیران وطن کی خبریں

کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر86)

فروری 26, 2021
کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر84)
سفیران وطن کی خبریں

کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر84)

فروری 24, 2021

روزنامہ ڈیلی روشنی ایک جدید اور منفرد اخبار ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر خاص میں موجود پاکستانیوں کے مسا ئل اور روز مرہ معمولات کو منظر عام پر لانے میں مصروف عمل ہے۔ روزنامہ ڈیلی روشنی کا اصل مقصد عوام کے مسا ئل کو اجاگر کرنا اور عوام کی اصلاح کرنا ہے

روشنی

  • صفحہ اول
  • پاکستان
  • بین الاقوامی
  • ہالینڈ کی خبریں
  • آسٹریا کی خبریں
  • سفیران وطن کی خبریں
  • اللہ کے دوست
  • سلسلہ عظیمیہ
  • بچوں کی دنیا
  • شعبہ خواتین
  • معروف شخصیات
  • ہالینڈ کی روشن ڈائری
  • روشنی لائبریری آن لائن

Copyright © 2020. All rights reserved. thedailyroshni.com
All logos and images are trademarks or copyrighted content of their respective owners

  • About Us
  • Contact Us
  • Privacy policy
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • پاکستان
  • بین الاقوامی
  • اداریہ
  • صحت
  • کھیلوں کی دنیا
  • مقبول خبریں
  • نگارشات
  • ویڈیوز
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ
  • سفیران وطن کی خبریں
  • ہالینڈ کی خبریں
  • آسٹریا کی خبریں
  • سلسلہ عظیمیہ
  • شعبہ خواتین
  • روشنی لائبریری آن لائن
  • اللہ کے دوست
  • اقوال زریں
  • شاعری اور موسیقی
  • (فخر پاکستان ( انٹرویوز
  • بچوں کی دنیا
  • ہنسنا منع ہے

Copyright © 2020. All rights reserved. thedailyroshni.com
All logos and images are trademarks or copyrighted content of their respective owners

Login to your account below

Forgotten Password?

Fill the forms bellow to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In