
سرکار کی آمد مرحبا (قسط2)
تحریر۔۔۔جاوید عظیمی
اس سلسلے میں مساجد ،اسلامی مراکز اور عشاقان رسول ﷺ کے گھروں میں بھی عید کا سماں ہو تا ہے مساجد میں باقاعدہ فہر ستیں چسپاں کی جاتی ہیں تاکہ یکم ربیع الاول سے 12ربیع الاول تک میلاد النبی ﷺ کی بابرکت تقریبات کرانے کے لئے اپنے ناموں کا اندراج کر سکیں یہ لکھتے ہوئے مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ متذکرہ فہرستیں خاتم الانبیاء سید المرسلین کے چاہنے والے عشاقان رسول ﷺ فوری طور پر اپنے ناموں سے مکمل کر دیتے ہیں یہاں تک کہ کچھ حضرات کے نام رہ جاتے ہیں اس کا حل یہ نکالا جاتا ہے ایک محفل میلاد النبی ﷺ کا اہتمام 2حضرات مل کر کر لیتے ہیں جس سے مساجد میں گہما گہمی ہو جاتی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء اور اللہ تعالیٰ کے محبوب مکرم ﷺ کی تعریف و توصیف یعنی نعت خوانی کا سلسلہ عروج پر ہو تا ہے۔اسی طرح یہ محبت کا عمل بارہ روز جاری رہتا ہے ۔ لیکن افسوس کی بات ہے ربیع الاول کے بارہ دن مکمل ہونے کے بعد مساجد اکثر و یران دکھائی دیتی ہیں جبکہ ان سب کو علم ہے حدیث مبارکہ میں نبی رحمت ﷺ کا فرمان ہے! آپﷺ نے ارشاد فرمایا نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے،،
دوسری حدیث میں ارشاد فرمایا ،نماز مومن کی معراج ہے،، نماز کے سلسلے میں ایک اور حدیث مبارکہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا ،نماز برائیوں سے روکتی ہے، اور پھر قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ تعالیٰ نے سینکڑوں بار نماز قائم کرنے کی تاکید کی ہے۔ ہمیں اس کو بہت سنجیدگی سے لینا ہو گا کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں نماز کی اہمیت اور فضیلت کیا ہے مگر ہم نے ابھی تک اس کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہم بس میلاد کی محافل سجا کر یہ سمجھ لیتے ہیں کہ اب سب کچھ مکمل ہو گیا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے آپ محفل میلاد یا نعت خوانی کروائیں یہ حضور ﷺ سے محبت ضرور ہے مگر ان نعتوں کے ذریعے جو پیغام دیا جاتا اس کا ادراک کرکے اس پر عمل پیرا بھی ہونا چاہئے۔محبت اپنی جگہ مگر خاتم الانبیاء سید المرسلین احمد مجتبےٰ محمد مصطفٰےﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنا وفا کے زمرے میں آتا ہے ۔اس بات کو شاعر مشرق حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؒ نے بہت خوبصورت پیرائے میں بیان کرنے کی سعادت حاصل کی ہے آپ ؒ نے ارشاد فرمایا
کی محمدﷺسے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
میں سمجھتا ہوں مذکورہ شعر قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب قرآن مجید میں جتنے بھی احکامات دیئے آپ ﷺ نے تمام احکامات پر من عن عمل کرکے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور رضا حاصل کر لی اللہ تعالیٰ کے انہی احکامات کو مسلمانوں تک پہنچاتے رہے اور پھر ذات باری تعالیٰ نے اپنی رضا اور خوشنودی کے حصول کو اپنے محبوب مکرم محمد مصطفٰے ﷺ کی وفا سے مشروط کر دیا ۔اسی پر اللہ کے دوست علامہ ڈاکٹر محمد اقبال ؒ نے اللہ تعالیٰ کی رضا اور قرآن کے ماخذ کو اپنے دو مصرعوں کے شعر میں بہت ہی پیارے اسلوب میں بیان کر دیا ہے۔اس لئے ہمیں رسول محتشم ﷺ سے محبت و عقیدت کے ساتھ وفا بھی کرنی ہو گی جو نہایت ہی ضروری ہے۔