سپریم کورٹ نے سندھ کے سیکریٹری قانون اور سیکریٹری آب پاشی کو تبدیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیف سیکریٹری کو کیڈر افسران تعینات کرنے اور کل تک نوٹیفکیشن عدالت میں جمع کرانی کی ہدایت دی ہے۔
کراچی رجسٹری میں منچھر جھیل میں آلودگی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی،سپریم کورٹ نے سندھ حکومت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سندھ میں فراہمی و نکاسی آب کمیشن کی رپورٹ عام کا حکم بھی دیا ہے۔
عدالت نے ایم ڈی کراچی واٹر بورڈ مصباح الدین فرید کو فی الفور ہٹانے کی ہدایت کی اور چیف سیکریٹری کو حکم دیا کہ ایم ڈی واٹر بورڈ کیڈر پوسٹ ہے،کیڈرآفیسرکو ایم ڈی بنایا جائے ۔
سماعت کے دوران جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیے کہ نااہل افسران محکموں میں تعینات ہوں گے تو ایسا ہی ہوگا۔
سندھ حکومت پرسپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے لوگ منچھر جھیل کا زہریلا پانی پی کر مر رہے ہیں،2004سے اب تک سندھ حکومت واٹرایکسپرٹ تیارنہ کرسکی اور نہ کسی کی خدمات لیں، آپ فنڈزکا رونا روتے رہیں ڈھائی سال میں جانے کتنے ہزار لوگ مرجائیں گے۔
عدالت نے کراچی کےتینوں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس اورفلٹرپلانٹ کی فعالیت سےمتعلق رپورٹ بدھ تک طلب کرلی اور رجسٹرار ،واٹر کمیشن ،ایڈووکیٹ جنرل اور درخواست گزار کو ٹریٹمنٹ پلانٹس کے دورے کا کہہ دیا ۔
درخواست گزار کا کہناتھاکہ محمودآبادٹریٹمنٹ پلانٹ کی رفاہی زمین لوگوں کو لیز پردےدی گئی،عدالت میں ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا کہ محمودآباد ٹریٹمنٹ پلانٹ پر کام بند اور لوگوں کا قبضہ ہے۔
جسٹس قاضی فائر عیسیٰ نے اس پر استفسار کیا کہ زمین کس نے لیز پر دی،کون مئیر تھا؟،جس پر سیکریٹری بلدیات نے عدالت کو بتایا کہ سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال نے زمین لیز پر دی۔
جسٹس قاضی فائر عیسیٰ نےسیکریٹری بلدیات سے کہا کہ رفاہی پلاٹ لوگوں کو لیز پر دے دیا گیا، آپ نے اپنی ذمے داری ادا نہیں کی،خود کمپنی بنائی خود معاہدے کرڈالے کون سا قانون ہے؟، لگتا ہےکمپنی بناکرخودمعاہدے کرکےپیسےجیب میں ڈالےجا رہے ہیں۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ نساسک کاکیاکوئی خفیہ معاہدہ ہے؟صبح سےمانگ رہےکوئی پیش نہیں کررہا۔جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نےتفصیلی جواب جمع کرانے کے لئے ایک ہفتے کی مہلت مانگ لی ۔
جسٹس قاضی نے اس یقین دہانی پر وقت دینے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل اور تمام سیکریٹریز نلکے کا پانی پئیں گے،جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ یہ تو منرل واٹر بھی دبئی والا پیتے ہیں۔