
عمرہ کی سعادت کے یادگار لمحات قسط (23)
حاجی محمد جاوید عظیمی کے قلم سے
باب شاہ فہد کے ذریعے مسجد الحرام میں داخلے سے قبل ہم نے اپنے جوتے جو کچھ دیر پہلے ہی ہم نےنئے خریدے تھے ایک محفوظ جگہ رکھ دیئے تاکہ واپسی پر ہم جو توں کو با آسانی اٹھا لیں گے۔ اب ہم مسجد الحرام میں داخل ہو گئے تقریباً 5 منٹ پیدل چلنے کے بعد ہم نے دیکھا کہ دنیا کا سب سے اعلیٰ ترین مقدس مقام جسے ہم خانہ کعبہ کہتے ہیں ہماری نظروں کے سامنے تھا یہ وہ مقدس مقام ہے جس کو پیش نظر رکھتے ہوئے دنیا بھر کے مسلمان پانچ وقت کی نمازیں ادا کرتے ہیں ۔خانہ کعبہ شریف پر نظر پڑتے ہی دل کی کیفیت بدل جاتی ہے اور بے ساختہ آنکھوں سے آنسو مو سلادھار بارش کی مانند برسنا شروع ہو جاتے ہیں کیونکہ یہ وہ مقدس ترین جگہ ہے جہاں پہنچ کر بھی یقین نہیں آتا اس لئے اللہ تعالیٰ کے بے پایاں کرم پر خوشی اور اپنے گناہوں پر ندامت کے آنسو رکنے کا نام نہیں لیتے یہاں تک ہچکیاں بند ھ جاتی ہیں اس کیفیت میں آپ اللہ تعالیٰ سے ہمکلام ہو کر توبہ استغفار کرتے ہیں بار بار التجائیں دعائیں کرنے اور معافیاں مانگنے پر اللہ کی رحمت جوش میں آتی ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو معاف کر دیتا ہے جس سے بندے کو اطمینان قلب ہو جاتا ہے پھر بندے کے باطن میں خوشی کی لہریں دوڑ جاتی ہیں۔جب اطمینان قلب ہو جائے تو بندے کی باطنی تبدیلی کے ساتھ ہی چہرے پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہو تے ہیں جس سے بندے کا چہرہ گلاب کے پھول کی مانند کھل جاتا ہے جس کے بعد بندہ اللہ تعالیٰ کے بندوں اور دیگر مخلوقات سے محبت بھرے انداز سے پیش آنا شروع کر دیتا ہے اوپر بیان کئے جانے والے تمام مرحلوں سے گزرنے کے بعد ہم دونوں میاں بیوئ نے فیصلہ کیا کہ اب ہمیں اللہ تعالیٰ کا نام لے کر طواف شروع کر دیں اس عمل کے لئے ہم اسٹارٹ لائن پر پہنچ گئے اور ہم نے بسم اللہ اللہ اکبر پڑھ کر ہاتھوں کے اشارے سے کعبہ شریف کو بوسہ دے کر پہلے چکر کا آغاز کر دیا جیسے ہی ہم تیسرے چکر میں تھے کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے