کمیونٹی سینٹرکے صدر حاجی رخسار احمد کا خصوصی انٹرویو
جب میں روزنامہ روشنی انٹرنیشنل کے لئے حاجی رخسار احمد سے انٹرویو لینے کی غرض سے پاکستان اسلامک اینڈ کلچر سینٹردی ہیگ پہنچاتو حاجی صاحب نے میرا پرجوش خیرمقدم کیا۔حال احوال جاننے کے دوران میں ان کا طاہرانہ جائزہ لیا اور محسوس کیا حاجی صاحب انتہائی سادہ طبیعت عفودرگزر پروقار شخصیت کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ معاملہ فہمی کا ادراک رکھتے ہیں۔طویل گفتگو کے دوران حاجی صاحب کی شخصیت میں مجھے تکبر نام کی چیز دیکھائی نہیں دی۔ہر موقعہ پر انہوں نے اللہ اوراس کے رسولؐ کے فرمودات پیش نظر رکھا۔انتہائی دوستانہ اور خوشگوار ماحول میں گفتگو ہوئی۔ قارئین اس انٹرویو کوآپ کی خدمت میں پیش کررہا ہوں۔
سوال۱:پاکستان میں آپ کاتعلق کہاں سے ہے؟
جواب : میرا تعلق پاکستان کے شہر گجرات سے ہے۔
سوال۲:تعلیم کہاں تک کس اسکول اور کالج سے حاصل کی؟
جواب: میٹرک تحصیل کھاریاں ضلع گجرات اورانٹرمیڈیٹ تحصیل چیچہ وطنی ضلع ساہیوال سے کیا۔
سوال۳: تعلیم حاصل کرنے کے بعد کیا شغل تھا؟
1973-1974 تک اپنے ہی علاقے میں زمینداری کی اس کے بعد یونان آگیا یہاں چھ ماہ قیام گزارے اورپھر فرانس کے شہر پیرس آیا۔یہاں خبر ملی کے ہالینڈ میں غیرقانونی لوگوں کو لیگل کیا جارہا ہےاس طرح میں 1974میں لیگل ہو گیا۔
سوال۴:قانونی طور پر سیٹ ہونے کےبعد کام کی تلاش ایک اورمشکل کام ہوتا ہے یہ تجربہ کیسارہا؟
جواب: بہت تلاش کے بعد 1975 فروری میں مخنت مشقت کا کام یعنی روڈ بنانے کاکام مل گیا۔
سوال۵: کام کو کرنے سمجھنے کے لئے زبان کاجاننا بھی ضروری ہے؟
جواب:جی آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں عظیمی صاحب مخنت مزدوری کرنے کے بعد ولندیزی زبان سیکھنے کے لئے شام کو اسکول بھی جاتا تھا۔ان دنوں میں شبانہ روز انتہائی مصروفیت میں رہا۔بلآخر 1979 میں میں نے ڈچ زبان سیکھ لی اس کا ڈپلومہ بھی حاصل کر لیا۔زبان اچھی ہونے کے باعث مجھے 1979میں فوکر کمپنی میں ملازمت مل گئی۔اس کمپنی کے لاجسٹک ڈپارٹمنٹ کا میں گروپ لیڈر بھی رہا ہوں۔میں نے postnl میں بھی اضافی کام کیا.
1996میں فوکر کمپنی دیوالیہ ہوگئی جس کی وجہ سے مجھ سمیت بہت سے لوگ بے روزگار ہوگئے۔
سوال۶:بے روزگاری میں کسی نئےخیال نے جنم لیا؟
جواب:ظاہر ہے کام نہ ہونے کے باعث انسان آمدنی کے ذرائع تلاش کرتا ہے پھر میں نے اپنا کاروبارشروع کیاجس میں بہت تجربات ہوئے۔
سوال۷:حاجی صاحب آپکی زندگی کا ناقابل فراموش واقعہ کیا ہے بیان فرمائیں گے؟
جواب:عظیمی صاحب میری زندگی کاناقابل فراموش یہ ہے۔بیان کرتے وقت حاجی صاحب کی آنکھیں نم تھیں۔واقعہ یہ ہے کہ2006 میں میرا جواں سال صاحبزادہ شاہد جمیل رخسار موذی مرض میں مبتلا ہو کروصال کر گیا اس کےبعد یہ ساری دنیا میرے لئے اندھیراہو گئی کچھ عرصہ تک روشنی کی کوئی کرن دکھائی نہیں دی۔پھر اللہ تعالٰی نے میرے دل خیال پیدا کیا کہ مرنے والےکے ساتھ کوئی مرنہیں جاتا۔دوبارہ میں زندگی کے دھارے میں شامل ہو گیا اوربچوں کی تعلیم و تربیت اوران کے فرائض سے سرخرو بھی ہو گیا۔
سوال۸:حاجی صاحب یہ سماجی خدمات شروع کرنے کا کب خیال آیا۔
جواب:1979میں دوستوں سے مل کر پاکستان ویلفیئر ایسوسی ایشن بنائی جسکا مقصد پاکستان کی ثقافت و تہذیب تمدن کو متعارف اور پاکستان بہن بھائیوں کی معاونت کرنا ۔
میں پاکستانی کمیونٹی کی خدمت کے لئے پاکستان ڈیتھ کمٹی بنائی۔1981
1981 ہی میں میرے ذہن میں یہ بات تھی کہ دی ہیگ میں کمیونٹی سنٹر کے قیام ہونا بھی اشد ضروری ہے۔
موجودہ کمیونٹی سنٹرکا نام میں نے ہی تجویزکیا تھا۔
سوال۹:یہ موجودہ اسلامک اینڈ کلچرل سینٹر کس سن میں وجود میں آیا؟
جواب:اللہ کے فضل وکرم اور تمام دوستوں رفقاءاورکمیونٹی کے خواتین وحضرات کے تعاون سے مذکورہ سینٹر 2013میں معروض وجود میں آیا۔
سوال۱۰:حاجی صاحب اس کمیونٹی سینٹر کو قائم کرنے کا مقصد کیاہے؟
جواب:شروع ہی میں میری خواہش رہی کہ ہم پاکستانیوں کی کوئی اچھی جگہ ہوجہاں ہم اپنے ثقافت کے مطابق اپنی تقریبات کا انعقاد کرسکیں۔اب ہم بہت آزادی سے اپنے وطن عزیز پاکستان کے قومی دن بناتے ہیں اور اپنے اسلامی مذہبی تہوار سینٹرمنا رہے ہیں۔خاص طور پر ہمارے نوجوان سینٹر کی جانب سے تقریبات کا اہتمام کرتے ہیں۔کسی ہم وطن کا انتقال ہو جائے ہمارے ہاں باڈی رکھنے کا بہترین انتظام ہے اور تدفین کے لئے معاونت فراہم کی جاتی ہے۔اللہ تعالی کا شکر ہے کہ سینٹر کے مقاصد کی تکمیل کے لئے ہم سب انتظامیہ کے عہدیداران واراکین اپنی اپنی بساط سےبڑھ کر مصروف عمل ہیں۔
سوال۱۱:حاجی صاحب کمیونٹی سینٹر کی کارکردگی کے متعلق عام لوگوں کی کیا رائے ہےَ؟
جواب:کمیونٹی کے خواتین وحضرات بہت خوش ہیں۔اب دیکھیں کسی ہم وطن کی وفات ہو جائے تین دن کے لئے مفت جگہ دی جاتی ہےتاکہ رسم ورواج کے تحت فاتحہ خوانی کی جاسکےاصل میں یہی کمیونٹی کی خدمت ہے اور کسی کے دکھ درد کو بانٹ لئے جائیں تو سوگوارکےغم کا بوجھ ہلکا محسوس کرتے ہیں۔
سوال۱۲: عام خیال ہے کہ سینٹر کسی خاص طبقے کے لئے بنایا ہے۔آپ کیا کہتے ہیں؟
جواب:عظیمی صاحب یہ بات میں روزِاول سے کہہ رہا ہوں کہ یہ سینٹر تمام پاکستانیوں بہن بھائیوں کا ہے۔آپ سب جانتے ہیں یہاں ہر پاکستانی کو خوش آمدید کیا جاتا ہے اوران کر دکُھ سکھ کو بانٹا جاتا ہے۔ہرایک کے ساتھ بلامتیاز سلوک ہمارے اس سینٹر کے اعراض ومقاصد میں شامل ہے اور اس پر عمل بھی کیا جاتا ہے۔
سوال۱۳:حاجی صاحب کچھ عرصہ قبل آپ شدید بیمار ہو گئےتھےاُس وقت کمیونٹی نےآپ کاساتھ دیا؟
جواب:ایک سال سینٹر چلانے کے بعد میں شدید بیمار ہو گیا لیکن پاکستان کمیونٹی کے حضرات نے مجھ سے بہت ہمدردی اور بہت پیار کیا۔میری صحت یابی کی پر خلوص دُعائیں کیں ان سب کی دعاؤں نے اپنے فضل و کرم سے دوبارہ زندگی عطا فرمائی ان سب کا میں دلی طور پر شکرگزار ہوں۔
سوال۱۴:حاجی صاحب یہاں سینٹرمیں خواتین کی سرگرمیوں کے لئے انتظام موجود ہے؟
جواب:کمیونٹی سینٹرمیں جتنا حق حضرات کا اتنا ہی حق خواتین کا بھی ہے۔مجھے انتہائی خوشی ہے کہ ہماری بہنیں جمعہ کے دن آتی ہیں اورصلٰوہ تسبیح پڑھتی ہیں میں سمجھتا ہوں کہ خواتیں بچوں کے لئے پہلی درسگاہ ہے۔ یہیں سے بچوں کی تربیت کاآغاز ہو جاتا ہے لہذا خواتین کااس سینٹر میں شامل ہو نا بہت ضروری ہے۔اور پھر خواتین کے لئے ان کی سرگرمیوں کے لئے الگ انتظام ہوتا ہے۔
سوال۱۵:سینٹرمیں نوجوانوں کا کیا کردار ہے؟
جواب نوجوانوں کے لئے بھرپور پروگرام ہوتے ہیں ۔ہر اتوار نوجوان قریبی گراؤنڈمیں جاکر گیارہ سے لیکر ایک بجے تک اسپورٹس میں حصہ لیتے ہیں۔
سوال۱۶:اس کمیونٹی کے قیام کے سلسلہ میں کمیونٹی کے علاوہ کسی نے حصہ لیا؟
کمیونٹی کے علاوہ سفارتخانہ پاکستان دی ہیگ نے ہماری مالی مدد کی بلخصوص اُس وقت کے سفیر پاکستان اعزاز احمد چوہدری صاحب نے اس سینٹر کے قیام کے لئے کامیاب مخلصانہ کوششیں کیں جن پر میں اور میرے رفقاءان کے شکر گزار ہیں۔ہم سب سفارتخانہ پاکستان کے بھی شکرگزار ہیںَ
سوال۱۷:حاجی صاحب آپ شاعرانہ مزاج رکھتے ہیں کوئی پسندیدہ شعر سنائیں۔
عظیمی صاحب میں علامہ اقبال سے متاثر ہوں۔ان کا ہر شعر لاجواب ہے۔مگر یہ شعر بہت پسند ہے۔
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پے روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ورپیدا
سوال۱۸:آ پ کو رنگ کونسا پسند ہے؟
جواب:سفید رنگ اس کی اپنی ہی پہچان ہے
سوال۱۹:کھانا میں کیاشوق سے کھاتے ہیں؟
جواب:میں ہر چیز اللہ کا شکر ادا کرکے کھا لیتا ہوں مگر مجھے سادہ کھانا بہت پسند ہے۔
سوال۲۰:حاجی صاحب کمیونٹی کو کوئی خاص پیغام دینا چاہیں گے۔
جواب: اس دیس میں رہتے ہوئے اپنے بچوں اور اہل خانہ کو وقت ضرور دیں۔
آپس میں اتحاد اتفاق اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں جہاں بھی رہیں اپنے وطن عزیز پاکسان کی عزت و ناموس کا خیال رکھنے کے ساتھ اس کا نام بھی روشن کریں۔۔۔
پاکستان۔۔۔۔۔۔۔ زندہ باد