حکومت نے فوجی عدالتوںکی مدت میں توسیع کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا،اسمبلی میںوزیر قانون زاہد حامد نے28ویں آئینی ترمیمی بل2017اور پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل2017 پیش کیے ۔
کورم پورا ہونے کےبعد قومی اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو عذرا افضل نے مطالبہ کیا کہ امتیازی قانون کو اس صورت میں قبول نہیں کرسکتے ، پی پی کی تجاویز کو شامل کیا جائے ۔
اسپیکر قومی اسمبلی انہیں یقین دہانی کرائی کہ بل پر اتفاق رائے کے لئے مزید مشاورت کریں گے۔
ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ دہشتگرد جماعتیں مسلح گروہ یا جتھے مذہب یا فرقہ کے نام کا غلط استعمال کررہے ہیں انہیں روکاجائے، ریاست کے خلاف سنگین اور انتہائی شدید دہشت گردی کی جارہی ہے ۔
بل میں مزید کہا گیا کہ بیرونی اور مقامی غیر ریاستی عناصر کے سبب فراہم کردہ فنڈسے ملک کے خلاف بغاوت کا شدیدخطرہ موجودہے، دہشتگردوں کو پاکستان سے مستقل طور پر پوری طرح سے ختم اور جڑسے اکھاڑ پھینک دیا جائے۔
ترمیمی بل میں کہا گیا کہ پاکستان کی سالمیت اور سلامتی کے لیے خصوصی اقدامات کو آئینی تحفظ فراہم کیا جائے، پاکستان بری فوج ایکٹ 1952کے تحت دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی سماعت کو ممکن بنایا گیا، خصوصی اقدامات نے دہشت گردی کی بیخ کنی میں مثبت نتائج دئیے۔
بل میں مزید کہا گیا کہ یہ قومی مفاد میں ہے کہ اکیسویں ترمیم 2015کے خصوصی اقدامات کو مزید 2سال کی مدت کے لیے جاری رکھا جائے، بل منظوری کے بعدایکٹ دستور28ویں ترمیم 2017کے نام سے 7جنوری 2017سے نافذالعمل تصور ہوگا۔