چیف ایڈیٹر: محمد جاویدعظیمی
منگل, جنوری 26, 2021
Chief Editor : Muhammad Javed Azeemi
Daily Roshni Urdu | روزنامہ روشنی انٹرنیشنل
Web & Mobile Application Development
  • صفحہ اول
  • پاکستان
  • بین الاقوامی
  • کھیلوں کی دنیا
  • نگارشات
  • صحت
  • معروف شخصیات
  • اداریہ
  • وڈیوز/پیغامات
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • پاکستان
  • بین الاقوامی
  • کھیلوں کی دنیا
  • نگارشات
  • صحت
  • معروف شخصیات
  • اداریہ
  • وڈیوز/پیغامات
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ
No Result
View All Result
Daily Roshni Urdu | روزنامہ روشنی انٹرنیشنل
No Result
View All Result
صفحہ اول نگارشات

قوت ارادی اور نظر کا قانون

دسمبر 26, 2016
میں نگارشات
0 0
قوت ارادی اور نظر کا قانون
0
شئیر کیا گیا
0
بار دیکھا گیا
Share on FacebookShare on Twitter

۔ضرب کلیم
خواجہ محمد کلیم
قوت ارادی اور نظر کا قانون
کچھ دن پہلے محترم خالد مسعود خان نے اپنے کالم میں اپنے دورہ امریکہ کے دوران ایک واقعہ کا ذکر کیا تھا کہ کیسے ان کے میزبان کے ساتھ بات چیت میں فیصل آباد کے چودھری نعمت اللہ کا ذکر ہوا،اور کچھ ہی دیر بعد ان کی چودھری نعمت اللہ سے ملاقات ہو گئی ۔ اس بات پر اچنبھے کا اظہار کرتے ہوئے خالد مسعود صاحب نے لکھا تھا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ کسی فرد کا ذکر کریں اور وہ کچھ ہی دیر میں آپ کے سامنے آ موجود ہو۔ کچھ دن پہلے کسی کام سے لاہور جانا ہوا ،محترم وجاہت مسعود صاحب سے ملاقات کر کے نکلا تو معروف شاعر اور بیوروکریٹ شعیب بن عزیز کو فون کیا ، ہمیشہ کی طرح شفیق لہجے میں انہوں نے فرمایا آفیسرز میس میں ہو ں آپ ادھر ہی تشریف لے آئیں ۔ لاہور جب بھی جانا ہو شعیب صاحب کا ایک ہی مطالبہ ہوتا ہے ’’خواجہ صاحب آپ کی زیارت ہونی چاہیے ــ‘‘، یہ میرا کمال نہیں ان کا بڑا پن ہے۔شام کی ٹرین سے راولپنڈی آنے کا ارادہ تھا کہنے لگے ہمارے دوست ،شاعر اور کالم نگار اظہارالحق بھی ٹرین میں سفر کرتے ہیں۔یا بدیع العجائب ،ٹرین لاہور سٹیشن سے نکلی تو میر ی نظر بائیں طرف گھوم گئی ، سامنے کھڑکی والی نشست پر اظہار الحق صاحب تشریف فرما تھے ۔ خوشی بھی ہوئی اور حیرت بھی ۔ ذہن اس کھوج میں لگ گیا کہ یہ ماجرا کیا ہے۔مولانا گل حسن صاحب کی تحریر کی گئی کتاب تذکرہ غوثیہ یاد آئی۔گو علما ء کا ایک گروہ اس کتاب اور اس کے مندرجات سے اتفاق نہیں کرتا لیکن بہر حال یہ ایک عالم کی تحریر اور ان کے آنکھوں دیکھے واقعات ہیں جن پر شک کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ ہمارے سامنے موجود نہیں ۔’’ تذکرہ غوثیہ‘‘ کے صفحہ نمبر اٹھائیس پرمولانا گل حسن صاحب نے حضرت غوث علی شاہ قلندر ؒپانی پتی کا واقعہ تحریر کیا ہے جب ان کی آنکھیں ایک نازنین سے دوچار ہوئیں اور وہ ایک حجرے میں آٹھ دن تک اس کا تصور کئے بیٹھے رہے ۔ آٹھویں دن وہ نوجوان لڑکی اپنے شوہر کے ساتھ حضرت غوث علی شاہؒ کے سامنے حاضر ہوگئی ، تب حضرت غوث علی شاہ ؒنے اپنے آپ سے کہا ’’اگر اس کو جوروبنانا چاہتے ہو تو دونوں میاں بیوی راضی ہیں اور اگر اس کو بہن بنانا چاہتے ہو تواپنی ماں اور بہن کو کیوں چھوڑا ،’’دل نے جواب دیا یہ بھی ایک کھیل کھیلنا تھا سو کھیل چکے ، بس اب کوئی خواہش باقی نہیں رہی ۔ ‘‘کہنے کو یہ ایک ناقابل یقین بات معلوم ہوتی ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ انسانی ذہن جب کسی ایک چیز یا واقعہ پرپوری طاقت کے ساتھ مرتکز ہوجائے تو یہ خیال مظہر بن کر سامنے آجاتا ہے ۔
معروف روحانی سکالراور سلسلہ عظیمیہ کے سربراہ خواجہ شمس الدین عظیمی اپنی کتاب ’’ٹیلی پیتھی سیکھئے ‘‘ کے صفحہ بارہ پر رقمطراز ہیں کہ ’’آدمی دراصل نگاہ ہے، نگا ہ یا بصارت جب کسی شے پر مرکوز ہوجاتی ہے تو اس شے کو اپنے اندر جذب کر کے دماغ کے سکرین پر لے آتی ہے اور دماغ اس چیز کودیکھتا اور محسوس کرتا ہے اور اس میں معنی پہناتا ہے ، نظر کا قانون یہ ہے کہ جب وہ کسی شے کو اپنا ہدف بناتی ہے تو دماغ کی اسکرین پر اس شے کا عکس پندرہ سیکنڈز تک قائم رہتا ہے اورپلک جھپکنے کے عمل سے یہ آہستہ آہستہ مدھم ہو کر حافظہ میں چلا جاتاہے ۔ اور دوسرا عکس دماغ کی سکرین پر آجاتا ہے۔ اگر نگاہ کو کسی ہدف پر پندرہ سیکنڈ سے زیادہ مرکوز کیا جائے تو ایک ہی ہدف بار بار دماغ کی اسکرین پر وارد ہوتا ہے اور حافظہ پر نقش ہوتا رہتا ہے۔ مثلا ہم کسی چیز کو پلک جھپکائے بغیر مسلسل ایک گھنٹہ تک دیکھتے رہیں تو اس عمل سے نگاہ قائم ہونے کا وصف دماغ میں پیوست ہو جاتا ہے اور دماغ میں یہ پیوستگی ذہنی انتشار کو ختم کردیتی ہے۔ہوتے ہوتے اتنی مشق ہوجاتی ہے کہ شے کی حرکت صاحب مشق کے اختیار او رتصرف میں آجاتی ہے۔اب وہ شے کو جس طرح چاہے حرکت دے سکتا ہے ۔ مطلب یہ کہ نگاہ کی مرکزیت کسی آدمی کے اندر قوت ارادی کو جنم دیتی ہے اور قوت ارادی سے جس طرح چاہے انسان کام لے سکتا ہے۔ٹیلی پیتھی کا اصل اصول بھی یہ ہی ہے کہ انسان کسی ایک نقطہ پر نگاہ کو مرکوز کرنے پر قاد رہوجائے۔نگاہ کی مرکزیت حاصل کرنے میں کوئی نہ کوئی ارادہ بھی شامل ہوتا ہے ۔ جیسے جیسے نگاہ کی مرکزیت پر عبور حاصل ہوتاہے اسی مناسبت سے ارادہ مستحکم اور طاقتورہوجاتا ہے۔ ٹیلی پیتھی کرنے والا کوئی شخص جب یہ ارادہ کرتا ہے کہ اپنے خیال کو دوسرے آدمی کے دماغ کی سکرین پر منعکس کر د ے تو اس شخص کے دماغ میں ہمارا ارادہ منتقل ہوجاتا ہے۔وہ شخص اس ارادے کو خیال کی طرح محسوس کرتا ہے ۔ اگر وہ شخص ذہنی طور پر یک سو ہے تو یہ خیال تصور اور احساسات کے مراحل سے گز رکر مظہر بن جاتا ہے‘‘۔
ان واقعات اور نظر کے قانون سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ انسان کی زندگی میں توجہ کے ارتکاز اور قوت ارادی کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ ہمارے ارد گرد ایسے ہزاروں واقعات بکھرے پڑے ہیں کہ جب کسی معذور یا کم زور انسان نے اپنی قوت ارادی کے بل بوتے پر ایسے کام بھی کر دکھائے جو بظاہر نا ممکن نظر آتے ہیں ۔ ایک خاتون کا دنیا کی بلند ترین چوٹیوں کو سر کر لینا، ٹانگوں سے معذور شخص کا دوڑ کے مقابلے میں اول آنا،غبی اور کم عقل ہونے کی بنا پر سکول کے نکال دیئے گئے بچوں کا عملی زندگی میں بڑی بڑی ایجادات کرنا،ملازمت سے نکال دیئے گئے افراد کا صنعتی اور کاروباری محلات کھڑے کر دینا ، ایسے افراد جن کو ڈاکٹرز لاعلاج قرار دے چکے ہیں ان کا زندگی کی دوڑ میں کامیابی سے لمبے عرصے تک شامل رہنا یہ سب ایسے واقعات ہیں جن کو عقل تسلیم نہیں کرتی لیکن بہرحال یہ واقعات حقیقت بھی ہیں اور ہمارے لئے انسپائریشن کا سبب بھی ۔ مشہور زمانہ سائنس دان سٹیفن ہاکنگ کی مثال ہمارے سامنے ہے جن کی آنکھوں کی پتلیوں کے علاوہ جسم کا ہر حصہ مفلوج ہے لیکن ان کی کارکردگی روزانہ دس کلومیٹر جاگنگ کرنے والے کئی سائنسدانوں سے بہتر ہے۔موجودہ دور میں فیس بک کے بانی کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ کس طرح اس نے اپنی قوت ارادی ،ارتکاز توجہ اور مسلسل مشق سے’’ فیس بک ‘‘کو دنیا بھر کی ضرورت بنا دیا اور آج کروڑوں افراد دنیا بھر میں فیس بک کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتے ۔ ان واقعات کو اگر ہم خالصتاََ سائنسی بنیادوں پر پرکھیں اور دماغ جو کہ خالق کائنات کی ایک محیرالعقول تخلیق ہے اس کی طاقت پر غور کریں توہمیں یہ سب واقعات حقیقی اور نارمل محسوس ہوں گے ۔
قارئین موجودہ دور میںہر شخص بہت سے معاملات میں بے یقینی اور متزلزل ارادوں کے ساتھ کسی شعبے میں اپنی ناکامی کا رونا روتے ہیں لیکن وہ نہیں جانتے کہ جس کام میں وہ ناکام ہوئے ہیں ،درست سمت میں اگر تھوڑی سے محنت اورکی جائے تو کامیابی ان کے قدم چومنے کی منتظر ہے ۔ یہ درست ہے کہ انسان کی قسمت کا بھی اس کی زندگی میں انتہائی اہم کردار ہوتا ہے لیکن قدرت کسی کی محنت رائیگاں نہیں جانے دیتی ،قانون الہی کے مطابق محنت کا ثمر اللہ رب العزت کا وعدہ ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ اس کیلئے مطلوبہ عناصرپوری تعدا دمیںمہیا نہ کئے گئے ہوں ۔ ہماری اس دنیا میں انفرادی مثالوں کے ساتھ ساتھ چین،جاپان اور جنوبی کوریا جیسے ملکوں کی ترقی کی مثالیں بھی موجود ہیں کہ پستی اور گمنامی یا تباہی سے دوچار ہونے کے بعد ان قوموں نے کس طرح اپنے ارادے کی قوت سے خود کو دنیا کی ناقابل تسخیر اقوام میں شامل کر لیا ہے ۔ کاش ہماری قوم میں بھی انفرادی اور اجتماعی طور پر اس بات کا شعور اجاگر ہو اور ہم قدرت کی طرف سے دئیے گئے اپنے دماغ کی طاقت اور اہمیت کا ادراک کر لیں ۔ پھرپوری طاقت سے اپنے ارادے کو مثبت جہتوں میں استعمال کریں تاکہ ہماری قوم خود کو درپیش چیلنجزاور مشکلات سے نبرد آزما ہو کر ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکے اور یہ ملک اور خطہ امن و خوشحالی کی منزل سے ہمکنار ہو۔

شئیرTweetشئیر
پچھلی خبر

دھوپ بیماریوں سے لڑنے والے دفاعی نظام کیلیے بھی مؤثر ہے، تحقیق

اگلی خبر

دنیا بھر کی مسیح برادری کو ولادت حضرت عیسی علیہ السلام مبارک ہو

متعلقہ خبریں

کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر59)
سفیران وطن کی خبریں

کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر59)

جنوری 25, 2021
کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر58)
سفیران وطن کی خبریں

کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر58)

جنوری 23, 2021
کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر57)
سفیران وطن کی خبریں

کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر57)

جنوری 22, 2021
کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی  (قسط نمبر56)
سفیران وطن کی خبریں

کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر56)

جنوری 21, 2021
کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر55)
سفیران وطن کی خبریں

کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر55)

جنوری 20, 2021
کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی  (قسط نمبر54)
سفیران وطن کی خبریں

کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر54)

جنوری 19, 2021

روزنامہ ڈیلی روشنی ایک جدید اور منفرد اخبار ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر خاص میں موجود پاکستانیوں کے مسا ئل اور روز مرہ معمولات کو منظر عام پر لانے میں مصروف عمل ہے۔ روزنامہ ڈیلی روشنی کا اصل مقصد عوام کے مسا ئل کو اجاگر کرنا اور عوام کی اصلاح کرنا ہے

روشنی

  • صفحہ اول
  • پاکستان
  • بین الاقوامی
  • ہالینڈ کی خبریں
  • آسٹریا کی خبریں
  • سفیران وطن کی خبریں
  • اللہ کے دوست
  • سلسلہ عظیمیہ
  • بچوں کی دنیا
  • شعبہ خواتین
  • معروف شخصیات
  • ہالینڈ کی روشن ڈائری
  • روشنی لائبریری آن لائن

Copyright © 2020. All rights reserved. thedailyroshni.com
All logos and images are trademarks or copyrighted content of their respective owners

  • About Us
  • Contact Us
  • Privacy policy
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • پاکستان
  • بین الاقوامی
  • اداریہ
  • صحت
  • کھیلوں کی دنیا
  • مقبول خبریں
  • نگارشات
  • ویڈیوز
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ
  • سفیران وطن کی خبریں
  • ہالینڈ کی خبریں
  • آسٹریا کی خبریں
  • سلسلہ عظیمیہ
  • شعبہ خواتین
  • روشنی لائبریری آن لائن
  • اللہ کے دوست
  • اقوال زریں
  • شاعری اور موسیقی
  • (فخر پاکستان ( انٹرویوز
  • بچوں کی دنیا
  • ہنسنا منع ہے

Copyright © 2020. All rights reserved. thedailyroshni.com
All logos and images are trademarks or copyrighted content of their respective owners

Login to your account below

Forgotten Password?

Fill the forms bellow to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In