چیف ایڈیٹر: محمد جاویدعظیمی
جمعہ, جنوری 22, 2021
Chief Editor : Muhammad Javed Azeemi
Daily Roshni Urdu | روزنامہ روشنی انٹرنیشنل
Web & Mobile Application Development
  • صفحہ اول
  • پاکستان
  • بین الاقوامی
  • کھیلوں کی دنیا
  • نگارشات
  • صحت
  • معروف شخصیات
  • اداریہ
  • وڈیوز/پیغامات
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • پاکستان
  • بین الاقوامی
  • کھیلوں کی دنیا
  • نگارشات
  • صحت
  • معروف شخصیات
  • اداریہ
  • وڈیوز/پیغامات
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ
No Result
View All Result
Daily Roshni Urdu | روزنامہ روشنی انٹرنیشنل
No Result
View All Result
صفحہ اول سفیران وطن کی خبریں

ٹھنڈ ے دوزخ کی مخلوق۔۔(قسط نمبر4)

جنوری 13, 2021
میں سفیران وطن کی خبریں, ہالینڈ کی خبریں
0 0
ٹھنڈ ے دوزخ کی مخلوق۔۔(قسط نمبر4)
0
شئیر کیا گیا
0
بار دیکھا گیا
Share on FacebookShare on Twitter

ان دنوں میں اکثر اسے ملنے جاتا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کی معیت تھکا دینے والی اور صبر آزما ہوتی تھی۔ کئی بار جی میں آیا کہ اس کی دوستی ترک کر دوں، مگر وہ بڑی کامیابی سے میرا علاج کر رہا تھا اور اس کی دواؤں سے مجھے فائدہ پہنچا تھا۔ علاوہ ازیں وہ مجھ سے قیمتی دواؤں ا کی قیمت لیتانہ معائنے کی فیس۔ یوں بھی میں اس کا واحد ملا قاتی تھا اور مجھے اس پر رحم آنے لگا تھا۔ کسی روزنہ جاتا تو اسے بڑی تکلیف ہوتی۔ کمرے کی صفائی اور انجن کی دیکھ بھال ایسے کام تھے کہ وہ تنہا انہیں انجام نہ دے سکتا تھا۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ میں اسے بازار سے چیزیں لا کر دیتا تھا۔ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ وہ ایک سیکنڈ کے لیے بھی اپنے فلیٹ سے باہر نہ آتا تھا۔

رفتہ رفتہ مجھے اس کی بہت سی حیران کن عادتوں کا علم ہو گیا۔ مثال کے طور پر وہ نہاتے وقت پانی میں اتنی خوشبوئیں ملتا کہ میری ناک پھٹنےلگی۔ اس کے باوجود ایک بار میں نے اسے جانگیہ پہنے دیکھا تو میرا سر چکرانے لگا۔ کتنا گھناؤنا مرض تھا اس کا۔ جلد کا گوشت گل سڑ کر ناقابل بیان تعفن چھوڑ رہا تھا۔ جسم کے قدرتی خطوط اور گولائیاں غائب ہو چکی تھیں اور پہلی نظر میں گوشت یوں نظر آتا تھا جیسے قصائی کی دکان پر لٹکے ہوئے بکرے کا ہو۔

بورڈنگ ہاؤس کے مکینوں میں میرے علاوہ صرف مس ہریروتو اس کا ذکر چھیڑتے ہی سینے پر صلیب کا نشان بناتی اور کسی انجانے خوف سے کانپ اٹھتی۔ دو ایک بار ڈاکٹر موناز نے میرے ذریعے استیبان کو بلایا، مگر مس ہر یرونے سختی سے منع کر دیا۔ اس طرح بیچارہ ڈاکٹر میرے رحم و کرم پر زندگی کے دن پورے کرنے لگا۔ کئی بار میں نے دبے لفظوں میں اسے مشورہ دیا کہ کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرو، مگر وہ غصے سے آگ بگولا ہو جاتا اور ایک بار تو اس نے مجھے ڈانٹ بھی پلائی۔ میں اسے مریض سمجھتا تھا، اس لیے چڑچڑاپن اور غصیلی عادات برداشت کرتارہا۔

ایک اور تبدیلی  جس نے مجھے سوچنے پر مجبور کیا،یہ تھی کہ اب وہ بستر پر لیٹنے کے لیے تیار نہ ہوتا تھا۔ جب دیکھو کچھ نہ کچھ لکھنے میں مصروف رہتا۔ ہر دوسرے تیسرے دن اپنے لکھے ہوئے کاغذ ایک لفانے میں بند کرکے ڈیسک میں رکھتا اور مجھ سے

مخاطب ہو کر کہتا، ”میرے مرنے کے بعد یہ لفافہ ڈاک

میں ڈال دینا۔“

میں نے ان لفافوں پر ایڈریسں پڑھنے کی کوشش کی۔ یہ زیادہ تر مشرقی ہندوستان کے بڑے بڑے ڈاکٹروں کے نام لکھے گئے تھے۔ نہ جانے موناز نے ان خطوط میں کیا لکھا تھا۔

روز بروز اس کی حالت بگڑتی چلی گئی۔ وہ کسی ذہنی کوشش میں ہمہ تن مصروف تھا۔ اس کی شخصیت موت سے نبرد آزما تھی۔ شاید دوائیں چھوڑ کر وہ صرف قوت ارادی کے بل پر صحت یاب ہونے کی کو شش کر رہا تھا۔

ایک روز میں اس کے کمرے میں پہنچا، تو اس نے ایک طویل مسودہ دکھاتے ہوئے ایک ڈاکٹر کا نام لیا اور کہا: میرے مرنے کے بعد یہ مسودہ اسے رجسٹری کر دینا۔“ یہ نام سن کر میں خوف زدہ ہو گیا۔ اتفاق سے میں اس ڈاکٹر کا نام پہلے بھی سن چکا تھا اور مجھے اچھی طرح معلوم تھا کہ کئی برس پہلے وہ انتقال کر چکا ہے۔ کچھ پوچھنے کی کوشش کی…. مگر ڈاکٹر موناز کے غصے سے خوف آتا تھا۔

انہی دنوں ایک ایسا واقعہ پیش آیا کہ بورڈنگ ہاوس کے رہنے والوں میں ڈاکٹر موناز کے بارے میں طرح طرح کی افواہیں پھیل گئیں۔ ہوا یوں کہ ایک شام ڈاکٹر موناز نے میری معرفت بجلی ٹھیک کرنے والے کو بلوایا۔ اس شخص نے عمارت کے نچلے حصے میں دکان کھول رکھی تھی۔ وہ پہلی جنگ عظیم میں حصہ لے چکا تھا اور طبعا با ہمت اور جرات مند تھا۔ میرے سامنے وہ اوزاروں کا تھیلا لے کر ڈاکٹر موناز کی سیڑھیاں چڑھنے لگا۔ دو تین منٹ بعد کی چیخ سنائی دی۔ میں بھاگم بھاگ اوپر پہنچا۔ وہ فلیٹ کے دروازے میں بے ہوش پڑا تھا۔ اوزاروں کا تھیلا وہاں نہ تها،شاید وہ بھاگتے وقت فلیٹ کے اندر چھوڑ آیا تھا۔ میں

نے اسے جھنجھوڑا اور جب وہ ہوش میں آیا تو ایک لفظ کہے بغیر تیزی سے سیڑھیاں اترتا ہوا نیچے چلا گیا۔ میں ڈر گیا تھا، تاہم ہمت کر کے اندر گیا۔

ڈاکٹر موناز عسل خانے میں تھا وہیں سے غصیلی آواز میں بولا: ”یہ تم کس گدھے کو پکڑ لائے تھے، کم بخت مجھ سے پوچھے بغیر غسل خانے میں آگیا۔

میں نے خاموشی سے اوزاروں کا تھیلا اٹھایا اور نچلی منزل میں مستری کے پاس جا کر کچھ پوچھنے کی کوشش کی، وہ مجھے کچھ نہ بتا سکا، بس کانپتا اور دعائیں پڑھتا رہا۔ اس دن کے بعد بورڈنگ ہاؤس کے رہنے والے ڈاکٹر موناز سے خوف کھانے لگے۔ اس کے پاس جاتا تو کجا کوئی اس کا ذکر بھی پسند نہ کرتا۔

تقریباًبیس دن گزر گئے اور ایک رات وہی ہوا جس کا مجھے ہمیشہ دھڑکا لگا رہتا تھا۔ ڈاکٹر موناز نے اپنے کمرے کا فرش یعنی میرے کمرے کی چھت بجا کر مجھے بلایا۔ اوپر گیا، تو معلوم ہوا کہ امونیا پمپ  کا انجن خراب ہو گیا ہے اور ایئر کنڈیشننگ کا نظام معطل ہونے کی وجہ سے کمرے کا درجہ حرارت بڑھتاجارہا ہے۔ میں نے ڈاکٹر موناز سے

مل کر انجن ٹھیک کرنے کی کوشش کی، مگر کامیابی نہ ہوئی۔ ڈاکٹر موناز

کی حالت قابل دید تھی، وہ پمپ اور انجن بنانے والوں کو برا بھلا کہتا، اپنے بال نوچنا اور مایوسی سے سر کو دائیں بائیں پٹکتا تھا۔ میں نے اسے تسلی دی اور آدھی رات کے وقت مستری کو بلانے گیا۔ بڑی مشکل سے ایک مستری کو جگایا اور۔ ۔۔۔جاری ہے

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ

شئیرTweetشئیر
پچھلی خبر

جدید مسائل کا اسلامی حل

اگلی خبر

Österreich schließt am Donnerstag um Mitternacht 45 Grenzübergänge mit der Tschechischen Republik / Slowakei:

متعلقہ خبریں

آج کی اچھی بات
ہالینڈ کی خبریں

آج کی اچھی بات

جنوری 21, 2021
بارگاہ رسالت مآبﷺ۔۔۔شاعر۔۔۔محمد حفیظ نقشبندی مجددی
سفیران وطن کی خبریں

بارگاہ رسالت مآبﷺ۔۔۔شاعر۔۔۔محمد حفیظ نقشبندی مجددی

جنوری 21, 2021
قومی زبان اُردو کے نفاذ کے  لیے انفرادی طور پر کرنے کے کام
سفیران وطن کی خبریں

قومی زبان اُردو کے نفاذ کے لیے انفرادی طور پر کرنے کے کام

جنوری 21, 2021
کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی  (قسط نمبر56)
سفیران وطن کی خبریں

کلر تھراپی۔۔۔مولف۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی (قسط نمبر56)

جنوری 21, 2021
نیدرلینڈ،کرونا پھیلاؤ کی تازہ صورتحال!!
سفیران وطن کی خبریں

نیدرلینڈ،کرونا پھیلاؤ کی تازہ صورتحال!!

جنوری 21, 2021
آج کی بات۔۔۔تحریر۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب
سفیران وطن کی خبریں

آج کی بات۔۔۔تحریر۔۔۔الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب

جنوری 21, 2021

روزنامہ ڈیلی روشنی ایک جدید اور منفرد اخبار ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر خاص میں موجود پاکستانیوں کے مسا ئل اور روز مرہ معمولات کو منظر عام پر لانے میں مصروف عمل ہے۔ روزنامہ ڈیلی روشنی کا اصل مقصد عوام کے مسا ئل کو اجاگر کرنا اور عوام کی اصلاح کرنا ہے

روشنی

  • صفحہ اول
  • پاکستان
  • بین الاقوامی
  • ہالینڈ کی خبریں
  • آسٹریا کی خبریں
  • سفیران وطن کی خبریں
  • اللہ کے دوست
  • سلسلہ عظیمیہ
  • بچوں کی دنیا
  • شعبہ خواتین
  • معروف شخصیات
  • ہالینڈ کی روشن ڈائری
  • روشنی لائبریری آن لائن

Copyright © 2020. All rights reserved. thedailyroshni.com
All logos and images are trademarks or copyrighted content of their respective owners

  • About Us
  • Contact Us
  • Privacy policy
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • پاکستان
  • بین الاقوامی
  • اداریہ
  • صحت
  • کھیلوں کی دنیا
  • مقبول خبریں
  • نگارشات
  • ویڈیوز
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ
  • سفیران وطن کی خبریں
  • ہالینڈ کی خبریں
  • آسٹریا کی خبریں
  • سلسلہ عظیمیہ
  • شعبہ خواتین
  • روشنی لائبریری آن لائن
  • اللہ کے دوست
  • اقوال زریں
  • شاعری اور موسیقی
  • (فخر پاکستان ( انٹرویوز
  • بچوں کی دنیا
  • ہنسنا منع ہے

Copyright © 2020. All rights reserved. thedailyroshni.com
All logos and images are trademarks or copyrighted content of their respective owners

Login to your account below

Forgotten Password?

Fill the forms bellow to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In