برسبین: ٹیسٹ سیریز سے قبل آسٹریلیا نے لفظی گولہ باری شروع کردی، پیسر مچل اسٹارک کا کہنا ہے کہ مکی آرتھرگابا گراؤنڈ اور میزبان کرکٹرز سے شناسا ہیں تاہم کینگروز ان کے دور سے آگے بڑھ چکے ہیں اور اب ٹیم کا مزاج بدل چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا الیون کیخلاف 3روزہ پریکٹس میچ میں بولرز کی شاندار کارکردگی کی بدولت کامیابی حاصل کرنے والی پاکستان ٹیم برسبین پہنچ گئی ہے جہاں سیریز کا پہلا ٹیسٹ 15دسمبر سے شروع ہوگا، ڈے اینڈ نائٹ میچ کے پیش نظر گرین کیپس کے پریکٹس سیشن بھی مصنوعی روشنیوں میں ہونگے، ٹیم مینجمنٹ کا کہنا ہے یاسر شاہ نے گزشتہ روز ہی ٹریننگ کا آغاز کر دیا تھا، وہ تیزی سے کمر کی تکلیف سے چھٹکارہ پا رہے ہیں۔
ٹیسٹ میچ سے قبل ممکنہ تینوں پریکٹس سیشن میں لیگ اسپنر کی فٹنس کا جائزہ لینے کے بعد ہی انھیں کھلانے یا آرام دینے کا فیصلہ کیا جا ئے گا، یاد رہے کہ انجری کی وجہ سے یاسر شاہ ٹور میچ میں بھی شرکت نہیں کرسکے تھے، دوسری جانب سیریز کے آغاز سے قبل ہی آسٹریلیا نے لفظی گولہ باری شروع کرتے ہوئے اپنے پرانے کوچ مکی آرتھر سے نئی دشمنی نبھانے کے ارادے ظاہر کردیے ہیں، پانچ برس قبل مچل اسٹارک نے ان کے ساتھ ہی آسٹریلین ٹیسٹ ڈیبیو کیا تھا، یہ پیسر کا بطور کھلاڑی اور آرتھر کا بطور کوچ کینگروز کیلیے پہلا میچ تھا، آرگس ریویو کے بعد نئے عہد کی شروعات تھی، 2010-11 کی ایشز سیریز کا معاملہ ماضی کا قصہ بن چکا تھا۔
اس وقت گابا میں وارنر نے بھی ٹیسٹ ڈیبیو کیا تھا جبکہ ناتھن لیون بھی پہلی بار ہوم گراؤنڈ پر ٹیسٹ میچ کھیلے تھے، مائیکل کلارک نے بطور فل ٹائم ٹیسٹ کپتان ذمے داری سنبھالی تھی لیکن اب صورتحال تبدیل ہوچکی ہے، آرتھر اس بار گابا میں ٹیسٹ کھیلنے کیلیے تیار پاکستان ٹیم کے کوچ ہیں، ان کی کینگروز کے ساتھ رفاقت کا خاتمہ 2013 میں ناخوشگوار انداز میں اس وقت ہوا تھا جب انھیں ایشز سیریز کیلیے انگلینڈ پہنچ جانے والی ٹیم سے الگ کرتے ہوئے عہدے سے برخاست کردیاگیا تھا اور ہنگامی بنیادوں پر یہ ذمے داری لی مین کو سونپ دی گئی تھی، 2011 میں برسبین ٹیسٹ میں آرتھر کی زیرکوچنگ کھیلنے والے اسٹارک، وارنر، لیون ، عثمان ہی موجودہ ٹیم میں شامل ہیں۔
آرتھر کیلیے یہ صورتحال نئی نہیں ہوگی کیونکہ وہ ماضی میں جنوبی افریقہ کے کوچ رہے جبکہ 2012-13 میں آسٹریلیا کے ساتھ رہتے ہوئے پروٹیز کیخلاف بھی ہیڈکوچ کی ذمے داری نبھائی تھی، مچل اسٹارک نے مکی آرتھر کو ایک اچھا شخص قرار دینے کے رسمی جملے دہرانے کیساتھ حوصلے پست کرنے کیلیے نفسیاتی حربے بھی کھل کر آزمائے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ مکی آرتھر نے آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کے علاوہ کچھ وقت ہماری ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی گزارا ہے، یقینی طور پر وہ گابا کے گراؤنڈ اور ہمارے پلیئرز سے بھی واقفیت رکھتے ہیں، تاہم کینگروز ان کے دور سے آگے بڑھ چکے، ہماری ٹیم کا مزاج بدل چکا، کھلاڑی اب ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہیں، لی مین کا کوچنگ کا اپنا طریقہ کار ہے۔
مکی آرتھر اپنی سوچ کھلاڑیوں کے سر پر سوار کرتے ہوئے انھیں دباؤ کا شکار کردیتے جبکہ لی مین کی تھپکی اعتماد دیتی ہے،گزشتہ 2 ماہ میں کینگروز کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں رہی لیکن پروٹیز کیخلاف تیسرے ٹیسٹ کے بعد کیویز کو ون ڈے سیریز میں لاجواب کرنے کے بعد حوصلے جوان ہوگئے ہیں، پاکستان ٹیم نے گذشتہ ڈیڑھ برس میں اچھی کرکٹ کھیلتے ہوئے ٹاپ رینکنگ بھی حاصل کی لیکن یہاں یواے ای جیسی کنڈیشنز میسر نہیں ہونگی، گرین کیپس نیوزی لینڈ میں جدوجہد کرتے دکھائی دیے، پاکستان سے سیریز ہمارے لیے بہترین موقع ہے، ہم برسبین میں اپنی بالادستی قائم رکھنا چاہیں گے، ہم فاتحانہ آغاز کرتے ہوئے سیریز اپنے نام کرنے کی کوشش کرینگے۔