انٹرنیٹ پرگستاخانہ مواد سےمتعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اس بات کویقینی بنائیں کسی بےگناہ کوتوہین رسالت کامرتکب نہ بنادیا جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے انٹرنیٹ پر گستاخانہ مواد کے خلاف درخواست پر سماعت کی، جس میں انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹرایف آئی اے اور آئی جی اسلام آبادگستاخوں کی نشاندہی میں سخت احتیاط برتیں، کسی بے گناہ پر توہین رسالت کا الزام لگنا بھی اتنا ہی بڑا جرم ہے، ہمارے لوگ جذباتی ہیں، الزام بھی لگے تو لوگ قانون ہاتھ میں لےلیتےہیں۔
سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ 70 متنازعہ پیجز بند کر دئیے گئے ہیں۔ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا ہے کہ انٹرنیٹ پرگستاخانہ مواد سے متعلق حساس اداروں نے معلومات کا تبادلہ کیا ہے۔ ابھی معاملہ انکوائری کےمرحلے میں ہے۔ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ عالمی قوانین کےتحت پٹیشن تیارکرکےعالمی عدالت میں جانےپربھی غورکررہے ہیں۔
عدالت نے وزارت اطلاعات کو ہدایت کی کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر آئین کے آرٹیکل 19 کی یہ وضاحت بھی چلوائیں کہ آزادی اظہار رائے پر کیا قدغن ہیں اور خلاف ورزی کی کیا سزا ہے؟کیس کی سماعت 17مارچ تک ملتوی کر دی گئی