سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ظلم و بربریت اور مقبوضہ وادی میں پرتشدد مظاہروں کے بعد تشکیل دیئے گئے تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ منظرعام پر آگئی جس نے مودی سرکار کے ہوش اڑا کر رکھ دیئے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق جموں و کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے نہتے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے اور کشمیری نوجوان نسل کی سوچ کی عکاسی کرنے کے لئے 5 رکنی تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آگئی جس میں کہا گیا ہے کہ وادی میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے بھارت مخالف مظاہروں کو دبانے کے لیے طاقت کے استعمال نے کشمیری نوجوانوں کے دلوں سے موت کا خوف نکال دیا ہے اور وہ موت کو گلے لگانے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔
پانچ رکنی تحقیقاتی کمیشن میں سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا، اقلیتوں کے قومی کمیشن کے سابق سربراہ وجاہت حبیب اللہ، بھارتی ایئر وائس مارشل (ریٹائرڈ) کپل کاک، معروف صحافی بھارت بھوشن اور سینٹر آف ڈائیلاگ اینڈ ریکنسیلیشن کے پروگرام ڈائریکٹر ششہوبا بریو شامل ہیں جنہوں نے سال 2016 کے دوران مقبوضہ کشمیر میں عام لوگوں سے ملاقاتیں کیں جن کے بیانات کی روشنی میں رپورٹ مرتب کی گئی۔