
اور اطراف سے کاغذ کے اندر آجائے۔ کاغذ دستیاب نہ ہو تو مطلوبہ
رنگ کی ٹرانسپیرنٹ پلاسٹک شیٹ سے بھی کام لیا جاسکتا ہے۔
۱۔بوتل کو چار یا چھ گھنٹے تک دھوپ میں رکھا جائے۔ پانی تیار کرنے کابہترین وقت دن میں دس گیارہ بجے سے چار بجے تک ہے۔ بوتل کےخالی حصے پر بھاپ کی طرح بوندیں جمع ہو جائیں تو پانی تیار ہونے کی
علامت ہے۔
ii ۔ایک بوتل کو دوسری بوتل کے قریب اس طرح نہ رکھیں کہ ایک بوتل
کا سایہ دوسری بوتل پر پڑے۔
جس مقام پر بوتلیں رکھی جائیں وہاں کی فضاء گرد و غبار اور دھوئیں سے پاک ہونی چاہئے۔ بوتلوں کے اوپر کار کی مضبوطی سے لگا رہنا چاہئے۔
۳- برسات کے دنوں میں سورج کبھی نکلتا ہے اور کبھی مطلع ابر آلود ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں یہ طریقہ اختیار کیا جائے کہ جس رنگ کی ضرورت ہو اسی رنگ کی بوتل میں شوگر آف ملک کی دو گرین کی نکیاں بھر کر ایک ماہ تک روزانہ چھ گھنٹے دھوپ میں رکھیں۔ بوقت شب بوتل یا مختلف رنگ کی بوتلیں مطلوبہ رنگ کی روشنی میں رکھ دیں۔ ہر دوسرے روز بوتل کو اچھی طرح ہلاتے رہیں۔ گرمیوں میں چونکہ سورج کی کرنیں تیز ہوتی ہیں اور جلدی جذب ہو جاتی ہیں اس لئے پندرہ روز میں دوا تیار ہو جاتی ہے۔ – پروجیکٹر پر مختلف رنگین شیشے لگا کر رنگین شعاعوں سے علاج کیا جاسکتا ہے اور دوائیں بھی تیار کی جاسکتی ہیں۔
۵- کمروں کی کھڑکیوں یا دروازوں میں مختلف رنگوں کے شیشے ایسی سمت
میں لگائے جائیں جہاں سے براہ راست صبح و شام دھوپ آتی ہے۔ بوقت ضرورت ایک شیشہ پر سے پردہ ہٹا دیا جائے یا معانے کی ہدایت پر ایک سے زیادہ پردے ہٹا دیے جائیں۔ شیشوں پر سے پردہ اس طرح ہٹایا جائے کہ مریض پر مطلوبہ روشنی پڑتی رہے۔ مریض کو آرام دہ کاوچ (Couch) پر لٹا دیا جائے یا کرسی پر بٹھا کر روشنی ڈالی جائے۔ روشنی ڈالنے سے پہلے وقت کا تعین کرنا ضروری ہے کہ روشنی کےوقت کے لئے ڈالنی ہے۔ – ۶۔ڈیڑھ فٹ کا ایک بکس بنوالیا جائے جس میں چاروں طرف اس طرح
کے خانے بنائے جائیں کہ ان میں حسب منشاء جس رنگ کا چاہیں شیشہ لگا دیں۔ بکس کی زمین لکڑی کی ہو۔ البتہ چھت پر ریفلیکشن (Reflection) والی دھات لگائی جائے۔ بکس کے اندر ۱۰۰ واٹ کا بلب لگا دیں۔ اب تین طرف کے خانے بند کر کے چوتھے خانے میں مطلوبہ رنگ کا شیشہ لگا کر علاج کریں۔
۷ – رنگ اور روشنی سے علاج میں رنگین تیل کا استعمال بہت مفید ثابت