
سے ہوتی ہے۔ ایسے مریض جن کو پیچس رہ چکی ہو ان کے پاخانے سے دوسروں تک یہ مرض پھیل سکتا ہے اور ایسی غذا کھانے سے بھی پیچس ہو جاتی ہے جس میں انسانی فضلے کی آمیزش ہو۔
علامات
عام طور پر مختلف مریضوں کو مختلف درجوں کی پیچس ہوتی ہے۔ بعض لوگوں میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں بعض میں علامات ظاہر ہو جاتی ہیں۔ پیچس میں آنتوں کے اند ر اعصاب متاثر ہوجاتے ہیں۔
۱) کم درجے کی پیچس۔ اس مرض میں نیم سیال پتلے پاخانے آتے ہیں جس میں چکنی رطوبت (Mucus) موجود ہوتی ہے مگر خون نہیں ہو تا۔ اس کے ساتھ ساتھ پیٹ میں مروڑ حبس ریاح تھکن ہوتی ہے وزن کم ہو جاتا ہے۔ یہ علامات وقفے وقفے سے ہوتی ہیں۔
(۴) زیادہ درجے والی پیچس۔ اس مرض میں بالکل پتلے پاخانے آتے ہیں اور پاخانے کے ساتھ آؤں اور خون آتا ہے اور زیادہ شدت ہونے پر صرف خون آتا ہے۔ بخار (F 104) بھی ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ پیٹ میں درد اور پاخانہ کرنے میں شدید تکلیف (Tenusmus) ہوتی ہے۔
علاج
۱۔زرد رنگ کا پانی صبح و شام، شدت کی صورت میں زرد رنگ کا پانی دود دو گھنٹے کے وقفے سے استعمال کریں۔
۲۔ خون آنے کی صورت میں سبز رنگ کا پانی دوپہر اور رات کو استعمال کریں۔
۳۔ مرہم زرد ناف کے اطراف صبح و شام مالش کریں۔
ہیضہ
اسباب
یہ بیماری جراثیم (Vibrio Cholera) کی وجہ سے ہوتی ہے جراثیم سے متاثر غذا اور پانی کے استعمال سے یہ بیماری لگ جاتی ہے۔
علامات
ہیضہ کے مریض کو چاول کے پانی کی طرح پاخانے آتے ہیں جس میں بہت سا سفید دودھیا پانی نکلتا رہتا ہے۔ اسہال میں عام طور پر پاخانے کی مخصوص بدبو نہیں ہوتی اور پیپ اور خون بھی نہیں ہوتا۔ مریض کے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے۔ مثلا مریض کی جلد اور زبان سوکھ جاتی ہے آنکھیں دهنس جاتی ہیں دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے نبض سست چلتی ہے۔
عام طور پر ہیضہ کے دست ۲ سے ۷ دن تک آنے کے بعد خود بخود رک جاتے ہیں لیکن اس ۲ سے ۷ دن میں پانی کی کمی کی وجہ سے موت کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔ اس لئے ہیضہ میں سب سے اہم علاج پانی اور نمکیات کی کمی کودور کرتا ہے۔