
جسم کے تقریباً تمام خلیوں خصوصاً عضلات (Muscles) جگر اور چکنائی کے ذخیروں میں شکر جذب کرنے کا عمل شروع ہو جا تا ہے۔
الفاخلیے خون میں شکر کم ہونے پر گلو کو گان (Glucagon) کا اخراج شروع کر دیتے ہیں۔ گلوکوگان جگر میں موجود شکر کے ذخیرے سے شکر خون میں پہنچا دیتا ہے۔ اس طرح خون میں شکر کی کمی پوری ہو جاتی ہے۔ ان دونوں ہارمونز کے متوازن عمل سے خون میں شکر کی مقدار صحیح رہتی ہے۔ اب ہم ذیا بیطس اور اس میں ہونے والی خرابیوں کا تذکرہ کرتے ہیں۔
یہ ایسا مرض ہے جس میں قطعی یا اضافی طور پر انسولین کی کمی ہو جاتی ہے۔ بنیادی ذیابیطس کی دو بڑی قسمیں ہیں۔
ذیابیطس (۱)
ذیا بیطس (۲)
ذیابیطس (۱) میں انسولین تقریبا ختم ہوجاتی ہے۔ جس کی وجہ سے خون میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
ذیا بیطس (۲) میں انسولین کی کچھ مقدار تو جسم میں رہتی ہے لیکن کئی وجوہات کی بنا پر خلیوں پر اثر انداز نہیں ہوتی۔ جس کی وجہ سے شکران خلیوں میں داخل نہیں ہوتی اور اس کی مقدار خون میں بڑھ جاتی ہے۔ علامات
۱۔رات کے وقت پیشاب زیادہ آتا ہے۔
۲۔ بھوک زیادہ لگتی ہے اور کبھی کھانے کی طرف رغبت کم ہو جاتی ہے۔
۳- پیاس زیادہ لگتی ہے۔
۴۔ وزن کم ہو جا تا ہے۔
۵۔ تھوڑا سا کام کرنے سے مریض تھک جاتا ہے۔
۶ – بینائی متاثر ہوتی ہے۔
ذیابیطس کا مریض طبیب کے پاس تین صورتوں کے ساتھ آتا ہے۔
۱۔ اوپر دی گئی ذیا بیطس کی مخصوص علامات کے ساتھ۔
۲ ۔ بغیر کسی علامت کے کسی اور وجہ سے مریض کا بلڈ شوگر چیک کرنے پر
شوگر کی موجودگی کا پتہ چلتا ہے)۔
٣- ذیا بیطس کی پیچیدگیاں پیدا ہونے کے بعد۔
مریض کسی بھی صورت میں آئے ذیا بیطس کی تشخیص کے لئے مندرجہ ذیل پیمانہ مقرر کیا گیا ہے۔
۱ – مخصوص علامات کے ساتھ ساتھ مریض کے خون میں شکر کا لیول پڑھنا۔
٢- دو تین روز تک صبح نہار منہ وریدی خون میں/dl mg140سے زیادہ شکر کا اضافہ ہونا۔
ذیابیطس کی پیچیدگیاں
ذیابیطس کے مرض میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پیچیدگیاں پیدا