
ہو جاتی ہیں جس سے مرگی کا دورہ پڑتا ہے۔ جب تک آنے والے دروازوں میں رو کاہجوم معمول سے زیادہ رہتا ہے مرگی کا دورہ آدمی کو بے ہوش رکھتا ہے۔ جس وقت دروازے کھل جاتے ہیں مریض ہوش میں آجاتا ہے۔ چونکہ اعصاب مفلوج ہوجاتے ہیں اس لئے حکمت بھی دیر میں ہوتی ہے مریض آہستہ آہستہ اپنی حالت پر آتا ہے۔ پانی پر نظر پڑنے کے علاوہ اور بہت سے حالات ایسے ہو سکتے ہیں جن میں مرگی کا دورہ پڑ سکتا ہے۔ ایسی حالت میں جلد سے جلد دروازوں سے برقی رو کا ہجوم کم ہونا چاہئے۔ اگر دیر تک یہ حالت باقی رہے تو مریض خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ (مریض کے گرنے کی وجہ یہ ہوتی
ہے کہ دماغ کی رو اعصاب پر کام کرنا چھوڑ دیتی ہے)۔ اس کا بہت آسان طریقہ یہ ہے کہ سر کو زمین سے ہاتھ پر اٹھا لیا جائے مگر صرف ایک انچ اس سے زیادہ نہیں۔ دو تین مرتبہ سر کو ہلکی جنبش سے ہلایا جائے۔ دورہ ختم ہوجائے گا تاہم آنکھوں کی پتیوں کی نگرانی کچھ دیر تک کریں تاکہ وہ خلیے جو حافظہ سے متعلق ہیں دیکھنے والے کی نگاہوں سے ٹکرائیں۔ اس سے دروازوں میں ہجوم کی رو تیزی سے کم ہو جائے گی۔
مرگی کے مرض کی ایک شناخت یہ بھی ہے کہ پتلیاں اپنی جگہ سے کچھ نہ کچھ اوپر کی طرف ہٹ جاتی ہیں۔
ٹیٹ مال عمومی مرگی
یہ بھی عمومی مرگی کی ایک قسم ہے جو زیادہ تر بچوں میں ہوتی ہے۔ اس
دورے کے دوران بچے کی حرکات ساکن ہو جاتی ہیں۔ کچھ سامنے گھورنے لگتا
ہے۔ پھر آنکھیں جھپکانے اور گھمانے لگتا ہے۔ اس دوران اگر بچے کو مخاطب کیا جائے یا اس کو کوئی حکم دیا جائے تو وہ کوئی جواب نہیں دیتا۔ یہ دوره چند سیکنڈز پر مشتمل ہوتا ہے۔ کبھی کبھی بچہ زمین پر گر جاتا ہے۔
یہ دورہ ایک دن میں ایک دفعہ سے کئی سو دفعہ بھی ہو سکتا ہے۔ عموماً آٹھ یا نو سال کی عمر کے بعد یہ مرگی ختم ہو جاتی ہے۔
علاج
۱ – فیروزی رنگ پانی صبح شام استعمال کریں۔
۲- سبز رنگ پانی کھانے سے پہلے۔
۳- آسمانی رنگ کی روشنی روزانہ پندرہ منٹ تک سر پر ڈالیں۔
۴- 12 x 9انچ شیشے پر آسمانی رنگ پینٹ کروا کر صبح شام دس دس منٹ
مریض کو دکھائیں۔
۵۔ گردن کے جوڑ پر اور سر کے پچھلے حصہ پر نیلی شعاعوں کا تیل صبح شام مالش کریں۔ ۔ ۶۔مرگی کے علاج میں معالج کو اس طرف توجہ دینی چاہئے کہ مریض کو قبض
نہ ہو اور ہر حال میں نیند پوری ہو۔ ضرورت سے زیادہ دماغ پر بھی بوجھ نہ پڑے۔