
10 رمضان المبارک وصال حضرت خدیجہ ؓ
انتخاب:ڈیلی روشنی انٹرنیشنل
شعب_ابی طالب میں آپﷺ کی اور آپ کے ساتھیوں کی جلاوطنی کی زندگی کی
بدترین رہی صورتحال
قریش کی ریشہ دوانیوں ، ظلم و ستم کا یہ عالم تھا کہ آپ ﷺ کو قبیلہ بنی ہاشم سے
دیا باہر نکال
تنگی، ترشی، تنگدستی و عسرت کے باعث سن 619ء میں خاتون_اول حضرت خدیجہ رضہ
نے فرمایا انتقال
دو دن بعد ہی آپﷺ کے پیارے چچا ابی طالب نے بھی دار_ فانی کو چھوڑا اور عام الحزن
کہلایا وہ سال.”
(صل اللہُ تعالٰی علٰی حبیبہ محمد والہ وسلّم)
محمد رسول اللہ ﷺ اور دوسرے تمام مسلمانوں کو مکہ سے نکال دیا گیا_
سیدنا علیہ الصلٰوۃ والسلام اور انکے ساتھیوں نے تین سال تک تنگی ترشی اور سختی کو ( شعب ابی طالب میں ) برداشت کیا_
حضرت خدیجہ رضہ مناسب غذا، علاج معالجہ اور ضروری دوا نہ ہونے کی وجہ سے بیمار ہو گئیں اور اسی گھاٹی میں 65 سال کی عمر سن 619 عیسوی میں انتقال فرما گئیں_
حضرت خدیجہ رضہ کی وفات کے دو دن بعد مسلمانوں کو دوسرا صدمہ پہنچا اور آ پ ﷺ کے چچا "ابی طالب” نے 86 سال کی عمر میں دار_ فانی کو چھوڑ دیا_
( مسلمانوں نے اس سال کو” عام الحزن یعنی غم کا سال ” کا نام دیا ہے_)
انہی دنوں کعبہ میں لٹکے ہوئے بائیکاٹ (قطع تعلق) کے فرمان کو دیمک نے چاٹ لیا…اور صرف ” خدا ” کے نام کو باقی رہنے دیا_
( ” تاریخی حوالہ جات کیلئے براہ کرم مطالعہ فرمایئے
کتاب ،’محمد رسول اللہ ﷺ
جلد اول’ ، باب ، ‘ابو طالب کی گھاٹی’ ، تالیف ‘خانوادہ سلسلہ عظیمیہ جناب حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب دامت برکاتہم العالی.’)
(Shan-E-Azeemy)